آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے کہا ہے کہ ان کی افواج ناگورنو کاراباخ اور آس پاس کے علاقوں کی آزادی کیلئے ارمینی فوج کیخلاف آخری دم تک لڑے گی ۔ اور آرمینیا اور نگورنوکاراباخ پر قابض نسل پرستوں کو “انجام تک پہنچاائیں گی”۔ یاد رہے کہ آذربائیجان کی فوجیں نوگورنو کاراباخ کے مقبوضہ علاقے کے دو بڑے شہروں ، اہم نوعیت کے دفاعی مقامات اور ساٹھ سے زیادہ دیہاتوں سمیت کافی حصہ آزاد کروا چکی ہے۔ جبکہ آرمینی فوج سخت جانی اور جنگی نقصان کے ساتھ مسلسل پسپا ہو رہی ہے۔
صدر علیئیف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ترکی کے وزیر خارجہ میلوت کیوسوگلو سے ملاقات میں پریس اینڈ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمینیا کے پاس اس جنگی تنازعہ میں روس سے فوجی مدد کی درخواست کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ روس کو یاد رکھنا ہو گا کہ ہم نے آرمینیا کے علاقوں پر حملہ نہیں کیا بلکہ ہم نگورنو کاراباخ کے اپنے مقبوضہ علاقے کو آزاد کروانے کیلئے ان آرمینی قوتوں سے جنگ کر رہے ہیں۔ جو عالمی اداروں کی طرف سے ہمرا حصہ تسلیم کئے جانے والے نگورنوکاراباخ کے علاقے پر غاصبانہ قابض ہیں،
اس صورت حال میں مغربی ممالک کیلئے روس کے زیر اثر ایک سابقہ سوویت خطے میں آذربائیجان کے اتحادی ترکی کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ قابل قبول نظر نہیں ہے ۔ ایک طرف ترکی آذربائیجان کی حمایت کر رہا ہے اور دوسری طرف ارمینیا کے ساتھ روس کا دفاعی اتحاد ہے۔ لہذا عالمی دفاعی مبصرین کے مطابق یہ نازک صورت حال کسی انتہائی ہولناکی کی طرف جا سکتی ہے
آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پشینین نے روس سے حمایت اور مدد کی درخواست کی ہے۔ لیکن روس کی طرف سے پہلے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا ۔ جبکہ اب روس کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ جنگ آرمینی علاقے مین نہیں بلکہ ایک متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ میں ہو رہی ہے۔ البتہ آذربائیجان کی طرف سے ” آرمینیا کے علاقے” میں جنگ داخل ہونے کی صورت میں ہم آرمینیا کو تمام تر مدد فراہم گے ۔
آذربائیجان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ازرٹاک کے حوالے سے علییف نے کہا ہے کہ وہ تنازعات کو ایسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں نگورنو کاراباخ سے نسلی آرمینیائی قوتوں کا انخلا کریں ہوگا۔ لیکن دوسری صورت میں یقینی طور پر ہم اپنی علاقائی سالمیت کی بحالی اور نگورنوکاراباخ کی مکمل آزادی کیلئے آخری دم تک جنگ کریں گے
ناگورنوکاراباخ میں آرمینائی ترجمان نے آذربائیجان پر الزام لگایا کہ وہ راتوں رات فوجی ہوائی اڈوں اور متعدد دیگر علاقوں کو ہوائی حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آذربائیجان کی فورسز نے صبح کے وقت تک شہری بستیوں پر گولہ باری جاری رکھی۔ لیکن آذربائیجان کی وزارت دفاع نے جواب میں سویلین علاقوں کو نشانہ بنانے کے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا۔ اور ارمینیائی فوجوں پر ارمینیہ آذربائیجان ریاست کی سرحد پر آذربائیجان کی فوج کے ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ شہری آبادیوں پر فائرنگ کا الزام عائد کیا۔