نگورنوکاراباخ کی آزادی کیلئے ڈیڑھ ماہ سے جاری جنگ میں شکست خوردہ آرمینیا کے ہتھیار ڈالنے اور روس کی مداخلت سے ہونے والے امن معاہدے کے بعد آذربائیجان کی سڑکوں اور بازاروں میں عوامی جشن کا سماں ہے۔ آج نگورنو کاراخ کی سرزمین مسلمانوں کی مساجد میں جانور باندھنے والے آرمینی نسل پرستوں کے غاصبانہ قبضے سے آزاد ہو رہی ہے۔ ترکی کے صدر اردوگان اور وزیر خارجہ آذربائیجان کو فتح کی مبارکباد دینے والوں میں سب سے پہلے عالمی لیڈر ہیں۔
شکست خوردہ آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پاشنیان نے کہا کہ روس کی ثالثی میں آذربائیجان سے جنگ ختم کرنے کی مفاہمت کی گئی ہے۔ جبکہ آرمینی دارالحکومت ایریوان سمیت دیگر علاقوں میں وزیراعظم پاشنیان کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین نے پارلیمانی عمارت میں گھس کر وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کی ۔
آرمینی وزیر اعظم نے اپنے وسائل کے خاتمے اور فوجی طاقت تباہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ جس کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا اس وقت اپنے اپنے زیر کنٹرول حدود میں موجودہ پوزیشن پر رہیں گے۔ جبکہ آرمینیا اس ماہ کے آخر تک مقبوضہ لاچن ، کیل بیجر اور آعدام کے اضلاع خالی کر دے گا۔
بین الاقوامی پریس کے مطابق یہ آذری لیڈر شپ اور عوام کی ثابت قدمی کی جیت ہے ۔ صدر الہام علی ایف کے قوم سے خطاب کے بعد آذر بائیجان کے پرچم بردارعوام کا ہجوم سڑکوں پر امڈ آیا ہے۔ بلا شبہ اپنے حق آزادی کیلئے بہادری سے لڑنے والوں کو فتح کا جشن منانے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ اپنی حکومت اور فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے والے آذری عوام سڑکوں پر روایتی رقص اور لوک گیت گا کر کاراباخ کی فتح کی خوشی منانے کے مستحق ہیں۔ کاراباخ کی فتح کے معاہدے کے بعد آذری عوام کاراباخ ہمارا تھا، کاراباخ ہمارا ہے کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے مرحوم صدر حیدر علی ایف کے مزار پر فاتحہ خوانی کیلئے جا رہے ہیں۔
[the_ad id=”2155″]
اس حوالے سے روسی صدر پوتن نے کارا باخ میں فائربندی اور امن کے قیام پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے یہ تازہ اقدامات آذربائیجان اور آرمینی عوام کیلیے طویل المدت قیام امن کا سبب بنیں گے۔ صدر پوتن نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلا س میں ویڈیو کانفرس پر آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین طے پانے والے فائر بندی کے معاہدے پر اپنا موقف پیش کیا۔
کارا باخ میں خونی تصادم کے واقعات کو کسی المیہ کے طور پر بیان کرنے والے پوتن کا کہنا تھا کہ خونریزی کے واقعات کو روکا جانا ہمارے لیے خوشی کا باعث بنا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے اقدامات آذربائیجان اور آرمینیا کے عوام کو طویل المدت امن فراہم کریں گے۔
آذربائیجان کی اس فتح کے بعد مسلم ممالک میں زبردست جوش و خروش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ترکی، پاکستان اور کشمیری مسلمان آذربائیجان کے عوام کو فتح کی مبارک باد اور یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ جبکہ شکست خوردہ آرمینیا کے حلیف ممالک بھارت اور اسرائیل میں غم اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے
پاکستان ائر فورس کی سنہری تاریخ کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں
پاک فضائیہ کے شاہینوں کی بھارتی فضائیہ کیخلاف بے مثال تاریخ قوم کا فخر ہے