چینی فوج نے مشرقی لداخ کے چوشول سیکٹر میں پینگونگ تسو جھیل کے جنوب میں دو پہاڑی چوٹیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ بین الاقوامی اور پاکستانی ڈیفنس نیوز کے مطابق چینی فوجوں نے ہمالیہ کی لائن آف ایکچول کنٹرول کے ہندوستانی علاقے میں واقع ہلمیٹ ٹاپ نامی پہاڑ کی چوٹیوں پر قبضہ کر کے دفاعی قلعہ بندیوں کی تعمیر شروع کردی ہے۔
معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ قریب کی تھاکنگ پوسٹ پر تعینات بھارتی فوجیوں نے چینی فوج سے قبضہ چھڑوانے اور قلعہ بندیاں روکنے کی کوشش کی لیکن وہ یہ قبضہ چھڑوانے میں ناکام رہے ۔ اس سلسلے میں شدید جسمانی جھڑپوں کے علاوہ دونوں طرف سے فائرنگ یا ہلاکتوں کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
دفاعی ذرائع کے مطابق چینی آرمی نے جس ہلمیٹ ٹاپ پہاڑ پر قبضہ کیا اس کے قریب بلیک ٹاپ کی اہم چوٹی موجود ہے۔ جبکہ یہ دونوں پہاڑ ہندوستانی علاقے میں ہیں۔ چینی فوجی ہیلمٹ ٹاپ کی چوٹی سے پینگونگ جھیل کے اس پار انتہائی اہم چشول گیریژن تک بھارتی فوج کی نقل و حمل کا مشاہدہ اور فوجی تنصیبات کا پتہ لگا سکتے ہیں۔
[the_ad id=”2155″]
جبکہ بھارتی فوج اور میڈیا کا دعوی ہے کہ بھارتی فوج نے پینگونگ تسو جھیل کے قریب چینی جارحیت اور قبضے کی کوششوں کو ناکام بنا کر چین کی طرف سے پوزیشن مضبوط کرنے کیلئے قلعہ بندیوں کی تعمیرات رکوا دی ہیں ۔ بھارت کے مطابق معاملات کے حل کیلئے چشول بریگیڈ کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ جاری ہے۔
چین کی مغربی کمانڈ کے سربراہ نے بھارت پر 31 اگست کو پینگونگ جھیل کے کنارے اور پاسین پاس کے قریب دو مقامات سے سرحد عبور کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے سفارتی اور فوجی مذاکرات کے دوران اشتعال انگیزی اور سرحدی تناؤ پیدا کر کے امن اور اتفاق رائے کی کوششوں کو خراب کیا ہے۔
چینی کے مطابق بھارت کے جارحانہ اقدام سے چین کی علاقائی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جس کیخلاف ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ چین اپنی سرحدوں ، علاقائی خودمختاری اور ملکی سلامتی کی حفاظت کرے گا۔
[the_ad id=”2155″]
یاد رہے کہ گذشتہ مہینوں سینکڑوں چینی فوجی پینگونگ جھیل کے شمالی کنارے پر قابض ہو کر ہلمٹ ٹاپ کی چوٹیوں پر چڑھ گئے تھے۔ اور پھر مذید دو ہزار چینی فوجیوں نے سرحد عبور کرتے ہوئے جھیل کے جنوبی کنارے سے بلیک ٹاپ پہاڑ تک کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ لیکن بعد میں مذاکرات کے نتیجے میں چینی فوجیں پیچھے ہٹ گئی تھیں۔ یہ سرحدی علاقہ چین کے تازہ ترین قبضہ میں آنے والے ہلمیٹ ٹاپ اور ہندوستان کی اہم تھاکنگ فوجی پوسٹ سے ملحق ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مرتبہ چینی فوج تین چار فوجی کمپنیوں کی قلعہ بندیوں کیلئے ہیلمیٹ ٹاپ کے پاس کافی مقدار میں کنسٹرکشن کا سامان لایا ہے۔ اور ان کی دفاعی تنصیبات اور فوجی قلعہ بندیوں کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔
۔
ہندوستان نے لداخ تصادم میں بیس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد مشرقی لداخ کے اس علاقے میں اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ بھارتی فوجیوں میں چین کی جارحانہ کاروائیوں پر غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ بھارتی فوجیوں کا کہنا ہے کہ چین مذاکرات کا دکھاوا کرتے ہوئے مزید ہندوستانی علاقے پر قبضہ کرنے کے مواقع پیدا کر رہا ہے۔
ہندوستانی منصوبہ بندی کے ماہرین کے مطابق دیپسانگ سیکٹر کا اہم علاقہ چین کا اصل ٹارگٹ ہے۔ شمالی لداخ میں چینی کاروائیاں، دیپسانگ سے بھارتی توجہ ہٹانے کی ایک چال ہے۔ دیپسانگ دراصل ہندوستانی بکتر بند دستوں کی تبت زنجیانگ روڈ ، شاہراہ جی 219 تک رسائی کیلئے آسان اور شارٹ کٹ راستہ ہے۔ اور اس دیپسانگ کا مضبوط دفاع ہی چینی فوج کا بنیادی ٹاسک ہے۔ لہذا ڈیپسانگ میں چینی فوج نے لائن آف ایکچوئیل کنٹرول کی طرف جانے والے بھارتی دستوں کو 15 کلو میٹر دور تک روک رکھا ہے۔
[the_ad id=”2155″]
انتہائی اہم خبر ہے کہ چین نے گذشتہ کاروائیوں کے دوران ہاٹ اسپرنگ اور گوگرا کے جن بھارتی علاقوں پر قبضہ کیا تھا۔ مذاکرات میں انہیں چھوڑنے پر رضامند ہونے کے باوجود اب چینی فوج نے ہندوستانی گوگرا پوسٹ کے آس پاس کے یہ اہم پہاڑی علاقے چھوڑنے سے صاف انکار کر دیا ہے ۔
عالمی مبصرین کے مطابق ہندوستان کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین میں جنگی جہازوں اور سرحدوں کے قریب جنگی طیاروں کی تعیناتی کے بعد لداخ سیکٹر میں چین کے جارحانہ اقدامات اس بات کا واضع اعلان ہیں کہ وہ بھارت کی فوجی طاقت ، جنگی عزائم اور امریکہ کی طرف سے بھارت کی حمایت سے قطعی مرعوب نہیں ہے