چین کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت نے فرانس سے دنیا کے مہنگے ترین رافیل خریدے ہیں تو بھارتی میڈیا کے تبصروں سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا بھارت نے پورا چین فتح کر لیا ہے۔ گذشتہ روز بین الاقوامی میڈیا نے چینی ائر فورس کے 2 جدید ترین ففتھ جنریشن جے – 20 اسٹیلتھ طیاروں کی سیٹیلائٹ تصاویر شائع کیں تو بھارتی میڈیا پر سناٹا چھا گیا ہے۔
جدید تباہ کن میزائیلوں سے لیس چینی ائرفورس ففتھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارے چین بھارت تنازعہ کے مرکز لداخ سرحد کے نزدیک ہوتن ائرفورس بیس پر پہنچ گئے ہیں
چینی صوبہ سنکیانگ کے علاقہ ایغور میں چینی ائر فورس کے ہوتن ائر بیس پر ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی کے حامل یہ ڈبل انجن ملٹی رول جنگی طیارے بزنس سیٹلائٹ امیجری کی جاری کی گئی سیٹیلائٹ تصاویر میں دیکھے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان طیاروں کی سیٹیلائت تصاویر سب سے پہلے چینی سوشل میڈیا صارفین نے پورے ملک میں وائرل کی ہیں ۔
[the_ad id=”2155″]
عالمی دفاعی مبصرین کے مطابق جے – 20 ایس کی تعیناتی دراصل چین کے پرعزم ہونے کا اشارہ ہے۔ چین ہمالیہ کے متنازعہ خطے پر اپنے اثر و رسوخ کیلئے بھارت سے جنگ کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ جے – 20 کے ان جدید جنگی طیاروں کا صرف ایک جوڑا چین کی طاقت ور فوجی قوت کی نمائندگی نہیں کرتا۔ یہ چین کی طرف سے صرف ایک خاموش پیغام ہے کہ ہم رافیل سے خوف زدہ نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرنے کیلئے ففتھ جنریشن اسٹیلتھ طیاروں کے ساتھ جنگ کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ہوتن کے ائر فورس بیس پر صرف یہی 2 جے – 20 ایس طیارے موجود ہیں جو سیٹیلائٹ کی تصویر میں دکھائی دے رہے ہیں۔ یا ائر بیس کے بنکرز میں ایسے اور طیارے بھی موجود ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع کے مطابق چینی ائر فورس میں 40 سے 50 تک جے – 20 اسٹیلتھ طیارے موجود ہیں۔ جبکہ اگلے سال تک ان کی تعداد 100 کے قریب پہنچ جائے گی۔
ہوتن کا جنگی ہوائی اڈا بھارت اور چین کی لداخ سرحد کے اس علاقے سے صرف 200 میل دور واقع ہے جو لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ یہ علاقہ ہمالیہ میں بھارتی اور چینی افواج کے درمیان سرحد بندی ہے۔ 1962 کی چین بھارت جنگ میں بھارت کے ہزاروں مربع میل علاقہ پر چینی فوج کے قبضہ اور بھارت کی ذلت آمیز شکست کے بعد جنگ بندی کے نتیجہ میں ایک معاہدے کے طور پر یہ سرحدی حد بندیاں قائم ہوئیں تھی۔
یاد رہے کہ اس جون کے اوائل میں چینی افواج نے ایل او اے سی کے ساتھ ایک خون ریز جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک اور 60 کے قریب فوجیوں کو شدید زخمی کر دیا تھا ۔
[the_ad id=”2155″]
اس جھڑپ کے بعد دونوں اطراف سے مزید فوج اور جنگی ساز و سامان کی تعیناتی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ بھارت اور چین کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر اس سرحدی علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں بھارت نے لداخ کی سرحد کے نزدیکی جنگی ہوائی اڈوں پر اپنے ایس یو 30 اور مِگ 29 کے مذید لڑاکا طیارے تعینات کئے ہیں۔

چینی ائر فورس نے پہلے بھی طاقت ور کے ڈی – 63 کروز میزائلوں سے لیس کم سے کم چھ جدید ترین ایچ – 6 بمباروں کو سنکیانگ کے فوجی ہوائی اڈے پر تعینات کیا ہے۔ ان ان ایچ – 6 بمبار طیاروں کو بھارتی فوجی تعیناتی والے علاقوں سے قریب صرف چند منٹوں کے فاصلے پر تعینات کیا گیا ہے