بحیرہ جنوبی چین میں بھارتی میزائیل بردار جنگی جہاز کی دراندازی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب لداخ میں خونی تصادم میں 20 ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستان اور چین کے تعلقات تنازعہ کی غیر معمولی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اگرچہ اس بحری جہاز کے بارے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔ لیکن تجزیہ کاروں نے دعوی کیا ہے کہ یہ بھارت کی طرف سے چین کے خلاف جارحانہ سے زیادہ اقدام اختیار کرنے کا پیغام ہے۔ ہندوستانی تھنک ٹینک ، تاکشیلا انسٹی ٹیوشن کے ڈائریکٹر ، نتن پائی نے بتایا کہ بھارت اب چین کو طاقت کا واضح پیغام جاری کر رہا ہے۔
جون میں ہمالیہ کی سرحد پر ہونے والی تصادم کے بعد کی صورت حال پر بھارتی دفاعی ماہرین نے دعوی کیا تھا کہ بھارتی بحریہ اب چین کی بحریہ پر قابو پانے کیلئے بحیرہ جنوبی چین کی طرف دباؤ وسیع کرنے پر غور کرے گی۔ بھارت نے چین کے سمندر میں اپنے بحری جہاز سے ٹیسٹ میزائیل چلا کر اپنے جارحانہ عزائم کا کھلا پیغام دے دیا ہے۔
بھارتی مبصرین نے یورپی پریس سے کہا کہ “ بھارت کا پیغام یہ ہے کہ میرے گھر کے پچھواڑے میں گڑبڑ نہ کریں ورنہ میں آپ کے گھر میں گڑبڑ کروں گا۔ بھارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ ہمالہ کی سلامتی مالاکاس کے مشرق میں ہے۔ اگر آپ تھیٹر میں اپنے مسئلے کو حل نہیں کرسکتے ہیں تو آپ کو تھیٹر کو بڑھانا ہوگا۔ خیال رپے کہ ملاکاس سے مراد انڈونیشیا اور ملائشیا کے مابین سمندی علاقہ ہے اور یہ بحیرہ جنوبی چین اور بحر ہند کے درمیان ایک اہم آبی گزرگاہ کا کام کرتا ہے۔
[the_ad id=”2155″]
بھارت کے اس قدم کے جواب میں چین کی شنگھائی انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی علوم کے جنوبی ایشیاء کے ماہر لیو زونگی نے دعوی کیا کہ اب آپس میں تصادم پہلے سے کہیں زیادہ امکان ہے۔ انہوں نے سرکاری سطح پر چلنے والے گلوبل ٹائمز میں لکھا ہے “ہندوستان میں نیٹو اتحاد کا منی ورژن بنانے کا یہ واضح اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحر ہند میں فوجی اتحاد کی تشکیل سے لامحالہ دوسرے ممالک کو بھی جوابی کارروائی کرنے کی ترغیب ملے گی۔