بھارتی ریاستی دہشت گردی اور فوج کے وحشیانہ کے شکار مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ اعتراف کرتی ہیں کہ پاکستان کی بجائے ہندوستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرنے والے غلط تھے. اور ہم نے پاکستان پر بھارت کو ترجیح دیکر غلطی کی ۔ انہوں نے واضع طور پر کہا کہ جب تک کشمیر کا پرچم بحال نہیں ہوتا تب تک بھارت کا پرچم ہماری سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی پریس کانفرنس کے پلیٹ فارم سے ہندوستانی قومی پرچم ہٹا دیا گیا۔ اور پریس کانفرنس کے دوران صرف ریاست کشمیر اور پی ڈی پی کے پرچم آویزاں تھے.انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کشمیر کو مذہبی شدت پسندی کی بھینٹ چڑھا کر تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ فوج کی مذید تعیناتی سے ہم سے اختلاف رائے کا حق چھین کر کشمیری عوام پر ظلم و جبر کیا جا رہا ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا ہے ، جب تک کشمیری پرچم اور آئین کا آرٹیکل 370 کو بحال نہیں کیا جائے گا اس وقت تک میرا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ بنا دیا ہے۔
۔
[the_ad id=”2155″]
محبوبہ مفتی نے مذہبی انتہا پسند نریندر مودی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کی حکومت کو بی جے پی اور آر ایس ایس کے مذہب کی شدت پسندی کے منشور پر نہیں بلکہ بھارت کے آئین پر عمل کرنا چاہئے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کشمیری پرچم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مود کی سرکار سن لے کہ ہمارا پرچم یہ کشمیری پرچم ہے ۔ جب یہ پرچم واپس آجائے گا تو ہم بھی ہندوستانی پرچم لہرائیں ۔ ایک سال تک نظر بند قید میں رہنے کے بعد گذشتہ ماہ رہا ہونے والی سابقہ وزیر اعلی نے کہا کہ ہمارے کشمیری جھنڈے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہیں ۔
سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہم میں سے کوئی بھی کشمیر کی حیثیت ختم کرنے والے اس دن کشمیری قوم کی توہین اور ذلت کو فراموش نہیں کرسکتا۔ اب ہم سب کو یہ یاد رکھنا ہوگا کہ مذہبی شدت پسند مودی حکومت نے 5 اگست کو غیر قانونی اور غیر جمہوری طریقے سے کیا کیا۔ انہوں نے ہم کو کیا دیا اور ہم سے کیا لیا ، آئین میں تبدیلی سے کشمیری قوم کی توہین اور تذلیل کی ہے۔