افغان صوبہ ننگر ہار میں ایک طالبان جنگجو بارود سے بھری ہوئی گاڑی سمیت سرکاری فوجی اڈے میں گھس گیا۔ اس خود کش حملہ میں افغان ترجمان کے مطابق 14 اہلکار جبکہ افغان طالبان کے دعویٰ کے مطابق 50 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی ہوگئے۔ طالبان نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کے صوبہ ننگر ہار ميں ہفتہ 30 جنوری کی صبح ہونے والے ايک طاقتور خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 14 افغان فوجی ہلاک اور 40 سے سے زائد زخمی ہو گئے۔
صوبہ ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے ایک رکن خان اجمل عمر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع شیر زاد میں ہونے والے اس خودکش حملے میں چار دوسرے فوجی زخمی بھی ہوئے۔ اجمل عمر کے مطابق یہ افغان حملہ آور دھماکہ خیز بارودی مواد سے بھری ہوئی گاڑی پر سوار تھا۔
بھارت کی عالمی اسلحہ ڈیل کے بارے یہ مضمون بھی پڑھیں
روس سے ایس ۔ 400 ائر ڈیفنس میزائیل سسٹم کی خریداری پر بھارت کیخلاف امریکی پابندیوں کا امکان
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طالبان ترجمان کے مطابق اس کار بم دھماکے میں مجموعی طور پر 50 افغان فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔ افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگر ہار ميں داعش اور افغان طالبان دونوں ہی متحرک ہيں اور اکثر سکيورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہتے ہيں۔
یاد رہے کہ گذشتہ مہینوں سے افغانستان حکام اور افغان طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان امن مذاکرات کے کئی ادوار ہو چکے ہیں۔ لیکن ان مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ برامد نہیں ہوا۔ جبکہ دونوں فرقین ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے ہیں۔
اس حوالے سے حکومت پاکستان اور انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے بھارت پر افغانستان میں امن دشمن سرگرمیوں کی سرپرستی کے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے افغان حکومت کی حمایت یافتہ انٹی پاکستان دہشت گرد تنظیموں کو بھرپور سپورٹ کر رہی ہے۔
کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے یہ آرٹیکل بھی پڑھیں