نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالتے ہی امریکی پالیسیوں میں واضع تبدلیاں اور خاص طور پر چین کیخلاف جارحانہ اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔ امریکی بحریہ کے ساتویں بیڑے کے ترجمان کے مطابق امرکی بحریہ کا ایک تباہ کن جنگی جہاز متنازعہ جنوبی چین میں چین کے زیر کنٹرول پارسل جزیرے کے قریبی سمندری علاقے میں بھیجا گیا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اس جارحانہ اقدام سے چین کو ایک سخت پیغام بھیجا ہے۔ امریکی ترجمان کا کہنا ہے کہ ارلیگ برکی کلاس گائڈڈ میزائل بردار یو ایس ایس جان ایس مک کین نے متنازعہ جنوبی بحیرہ چین میں “آزادی نیویگیشن آپریشن” کا اہم ٹاسک انجام دیا ہے۔
امریکہ کے مطابق اس بحری مشن نے چین کی طرف سے تائیوان اور ویتنام پر بلاجواز عائد کردہ غیر قانونی پابندیوں کو چیلنج کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس جنگی جہاز نے آبنائے تائیوان سے گزرنے کے بعد اس متنازعہ سمندری خطے میں آپریشن کیا ہے۔
جبکہ چینی میڈیا کا دعوی ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے بحیرہ جنوبی چین میں جزیرہ زائشہ میں چین کے علاقائی سمندر میں غیر قانونی مداخلت کرنے والے امریکی تباہ کن جہاز یو ایس ایس جان ایس مک کین کو اپنے سمندری علاقے سے باہر نکال دیا ہے۔
پی ایل اے کے ترجمان کے مطابق امریکہ کے ان جارحانہ اقدامات سے چین کی خودمختاری اور سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں چینی فوج کو خطے کے امن و استحکام کے تحفظ کیلئے ہر وقت ہائی الرٹ برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خلیج میں بھارت اور متحدہ عرب امارات کے نئے دفاعی اتحاد کے بارے یہہ خبر بھی پڑھیں
عالمی مبصرین کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اس اقدام کے ذریعے چین کو سٹرانگ پیغام دیا ہے کہ جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے ، امریکہ اس طرح کے مزید مشن کرے گا۔ جبکہ چین بحیرہ جنوبی چین کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور اس کے مصنوعی جزیروں پر فوجی اڈے بنا چکا ہے۔ جبکہ امریکہ کے مطابق چینی دعوی اور قبضہ غیر قانونی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ کی قیادت میں ایک امریکی طیارہ بردار نیول سٹرائیک گروپ اس علاقے میں معمول کی کارروائیوں کیلئے بحیرہ جنوبی چین میں داخل ہوا تھا۔
اس حوالے سے ہندوستان اور امریکہ کے دفاعی اتحاد کے فورم ، امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ نے کہا تھا کہ تھیوڈور روزویلٹ کیریئر سٹرائیک گروپ سمندروں کی آزادی کو یقینی بنانے ، سمندری سلامتی کو فروغ دینے اور شراکت داری قائم کرنے کیلئے امریکی ساتویں بحری بیڑے پر شیڈول تعیناتی پر ہے۔
یاد رہے چند ماہ پہلے کہ اسی بحیرہ جنوبی چین میں امریکہ، انڈیا ، اسٹریلیا اور جاپان کی مشترکہ بحری جنگی مشقیں بھی ہوئی ہیں ۔ امرکہ اور اس کے نئے اتحادی چین پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی ہے ۔ جبکہ چین بڑے مضبوط جنگی حکمت عملی کے ساتھ سامنے کھڑا نظر آتا ہے۔
امریکہ کی تاریخ اپنے اتحادی بدلنے سے بھری پڑی ہے۔ آج پھر امریکہ اپنے نئے اتحادی ہندوستان کے ساتھ چین کیخلاف نئی اتحادی صف بندیاں بنا رہا ہے۔ لیکن بھارت اس اٹل حقیقیت کو نظر انداز کر رہا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کو استعمال کرنے کے بعد ان کے ساتھ ہمیشہ ٹشو پیپر جیسا سلوک کرتا ہے۔ جبکہ مقابلے میں ہمیشہ کے اتحادی چین اور پاکستان ان تمام سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے نئی خارجہ اور سٹریٹجک حکمت عملیاں بنانے اور دفاعی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
Also read this article on the same topic
US Navy warships in the South China Sea are a threat to world peace
جنوبی ایشیا کی دفاعی صورت حال کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں