سیکولر دانشور انسانی حقوق کے علمبردار بن کر یہ الزام دیتے ہیں کہ اسلام شدت پسندی سکھاتا ہے اور اسلامی تاریخ قتل و غارت اور سفاکیت سے بھری پڑی ہے۔ اور پھر اسلام اور نظریہء پاکستان کیخلاف سگانِ بیاباں کی طرح غراتے سیکولر اور لبرل حضرات ان لبرل دانشوروں کے اقوال کی والہانہ تشہیر کرتے ہیں ۔ سیدنا آدم سے لیکر نبیء آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم تک کی حرمت، اکابرین دین اور اسلانی اقدار کے بارے جس گستاخانہ انداز میں طعن و تشنیع کی جاتی ہے اس پر لبرل ازم کے لبادے میں چھپی صیہونیت کا پردا چاک ہو جاتا ہے۔
صرف اسلام نہیں کسی بھی تہذیب کی تاریخ کے چند ایک واقعات سے کسی بھی تہذیب کو بد ترین تہذیب ثابت کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ مغربی مورخین کی لکھی تاریخ بھی گواہ ہے کہ چند بھٹکے ہوئے مسلم حکمرانوں کے علاوہ اسلامی تاریخ انسانی فلاح اور عدل و انصاف کی داستانِ عظمت ہے۔ اکبر بادشاہ کے دو رنگی دین اکبری کو بین المذاہب اخوت و بھائی چارہ اور اورنگ زیب کی دینی فکر کو معاشرتی ظلم و استحصال قرار دینے والوں کا دوہرا معیار صرف منافقت اور اسلام سے بغض و عداوت ہے۔
حیرت ہے کہ محمود غزنوی اور محمد بن قاسم کو دہشت گرد جارحین قرار دیکر راجہ داہر اور رنجیت سنگھ کے قصیدے لکھنے والوں کے نام بھی مسلمان ہیں۔ انہیں اسلام سے اتنی کدورت ہے تو اپنے نام بدل کر خواجہ داہر ، پورس شیخ یا رنجیت چوہدری کیوں نہیں رکھ لیتے؟ جو نام نہاد دانشور حضرات مغرب کی خون آشام تاریخ کو قربانی کی تاریخ اور اس عریاں تہذیب کو پر امن اور مستحکم گردانتے ہیں ، وہ میڈ ان امریکہ یا بھارت دیش کی مقدس عینک کے ساتھ ان حقائق کو کبھی نہیں پڑھ پائیں گے۔
۔
تاریخ کی سخت نا انصافی ہے کہ وہ قتل و غارت ایک فتنہ گر حسن بن صباح کرے یا دہشت گرد ملا فضل اللہ کی طرف سے پشاور سکول میں معصوم بچوں کا قتال ہو، تاریخ کی پرچی اسلام اور مسلمان کے نام پر کٹتی ہے۔ تلخی اتفاق ہے کہ غدار پاکستان مجیب الرحمن اور اس کی قاتلِ مسلم بیٹی حسینہ واجد بھی لبرل مسلمان ہی ہے۔ کسی لبرل صحافی کے پاس کوئی جواب نہیں کہ تاریخ کے سفاک دہشت گرد چنگیز اور ہلاکو کا مذہب کیا تھا، کیونکہ وہ بھی مذہب سے بیزار مصدقہ سیکولر ہی تھے ۔
مذہب سے بیزار ظالمان نے عالم اسلام ہی نہیں بلکہ بنا تفریق مذہب پوری انسانیت پر جو مظالم ڈھائے ہیں ان پر گونگے اور بہرے ہو جانا سیکولروں کی ضدی روایت ہے۔ تاریخ بولتی ہے کہ یروشلم اور ہیکل سلیمانی کی تباہی کے بعد لاکھوں کا قتال کرنے والے بخت نصر، سائرس اعظم روش کبیر اور رومی جرنیل ٹائٹس بھی سیکولر تھے ۔ ان ظالمان کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہ تھا ۔ قبل مسیح میں انسانیت کا جابر شاہ بیلشضر، بائبل کی جوڈتھ کے ہاتھوں ذبح ہونے والا جرنیل ہولو فرنس اور عیسائیوں کو شیروں اور جنگلی کتوں سے مروا کر لاشوں کی قندیلیں جلانے والا رومی شاہ نیرو بھی مذہب سے آزاد سیکولر درندہ تھا۔
مذہب سے بغاوت اورعیسائیوں کا قتل عام کرنے والا اٹلی کا ہوگولینو بھی ایک لا دین غدارجرنیل تھا۔ جسے دو بیٹوں اور دو پوتوں کے ہمراہ گولانڈی مینار میں بند کر کے قید خانے کی چابیاں عیسائی آرچ بشپ کے حکم پر دریا میں پھینک دی گئیں ۔ جو اس بات کا اعلان تھا کہ کلیسا نے مذہب کے دشمن کو بھول اور پیاس میں تڑپ تڑپ کر مرنے کی اذیت ناک ترین سزا دی ہے۔
سیکولرازم کے بھائی کیمونزم کے انقلاب روس اور انقلاب فرانس میں قتل عام کرنے والے بھی مذہب سے بیزار ہی تھے۔ 21 جنوری کو شاہ فرانس اور 16 اکتوبر کو ملکہ کی سزائے موت کے بعد 10 نومبر 1793ء کو خدائی عبادت کیخلاف باقاعدہ قانون کا پاس کیا جانا اس امر کا اعلان تھا کہ انقلابِ فرانس مذہب سے آزاد سیکولر ہے۔
۔
تازہ ترین ڈیفنس تجزیہ کیلئے یہ مضمون بھی پڑھیں
امریکہ اور نیٹو کی افغانستان سے واپسی اور افغان بھارت گٹھ جوڑ کی دہشت گردی
۔
امریکہ نے ہیروشیما اور ناگا ساکی میں قیامت برپا کر کے اپنے عالمی ڈان ہونے کا اعلان کیا ۔ پھر روس نے ایٹمی طاقت بن کر امریکی چوہدراہٹ کو چیلنج کیا تو دنیا دو حصوں میں بٹ گئی۔ اسے کیمونزم اور کیپیٹل ازم کی معاشی نظام کی تقسیم کا نام دیا گیا۔ یہ جنگ کروڑوں انسانوں کی موت اور کئی ملکوں کی بربادی کا باعث بنی۔ جاپان کے ہتھیار ڈالنے پر ویت نام نے آزادی کا اعلان کیا تو امریکہ نے اس پر حملہ کر کے جو مظالم ڈھائے ، وہ انسانیت سوزی کی تاریخ میں بدترین ہیں۔
بیس برس جاری رہنے والی اس جنگ میں ایک کروڑ ٹن بم برسا کر چونتیس لاکھ انسانوں کا قتل کیا گیا۔ تین کروڑ گیلن کینسر پھیلانے والا کیمیائی سپرے اور چار لاکھ ٹن نیپام بم برسائے گئے۔ 1963ء میں لاﺅس اور کمبوڈیا کو بھی امریکہ کیلئے خطرہ قرار دیا گیا اور تیس لاکھ ٹن بارود برسا کر دس لا کھ بے گناہ شہری ہلاک کر دئے۔
جنوبی کوریا نے آزادی کا اعلان کیا تو امریکہ نے وہاں اپنی کٹھ پتلی حکومت قائم کروائی اور پانچ لاکھ قتل کے بعد شمالی کوریا پر حملہ کر دیا ۔ اس جنگ میں تیس لاکھ کورین اور دس لاکھ چینی لقمہء اجل بنے۔ لیکن امریکی خون آشامی کی تاریخ یہیں ختم نہیں ہوئی ۔ 1979میں افغانستان پر روسی قبضے کیخلاف پاکستان کو استعمال کیا اور 1980ء میں عراق سے ایران پر حملہ کروایا تو آٹھ سالہ جنگ میں دس لاکھ ایرانی اور پانچ لاکھ عراقی ہلاک ہو گئے۔ 1990ء میں کویت پر قبضے کیخلاف عراق پر مسلط جنگ میں لاکھوں افراد زندگیاں ہار گئے۔
صرف لیبیا ، عراق اور شام میں تیس لاکھ مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ ” وار اگینسٹ ٹیرر ” میں امن گرد امریکہ افغانستان میں موت کے کھیل، پاکستانی معیشت کی تباہی، عوام اور پاک فوج کی ساٹھ ہزار شہادتوں کی قربانیوں کے بعد اب بھارت کی سرپرستی سے پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے اگلے دجالی مشن پر ہے۔ احمد آباد سے لیکر کشمیر تک ریاستی دہشت گردی اور مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے والا مکار سیکولر بھیڑیا بھارت اب امریکہ کا نیا اتحادی ہے۔
بے شک اسلام کے مطابق ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ لیکن حملہ آورغاصبانہ قابضین ” بے گناہوں ” کے ضمرے میں نہیں آتے۔ ایسی صورت میں جہاد عین فرض ہے ۔ بیرونی حملہ آور صلیبی اتحادیوں کیخلاف صلاح الدین ایوبی اور نور الدین زنگی کا دفاعی جہاد اپنے مقامات مقدسہ کی حفاظت کیلئے تھا۔ مسلم فاتحین کو دہشت گرد کہنے والے منکرین تاریخ ہیں ۔ بھارتی غاصبوں سے آزادی کیلئے متحرک مظلوم کشمیری مسلمان بھی دہشت گرد نہیں اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
سیکولر اور مغرب نوازوں کو یاد رہے کہ صرف اسلام نہیں دوسرے مذاہب میں بھی قتل انسان کی سخت ممانعت ہے۔ انجیل مقدس میں واضح ہے کہ ” کِسی بشر کی حیات کی ڈوری کاٹ دینا ، یہ تو بہت بھیانک گناہ ہے ” ۔ ( تکوین10:4ویں آیت) ۔۔ مقدس متی کہتی ہے کہ ، ” تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا۔ کہ تو خون مت کر۔ اور جو کوئی خون کرے گا عدالت میں سزا کے لائق ہو گا۔۔ ( مقدس متی۔ 21:5، 22 ) ۔۔ بنی اسرائیل کو شریعتِ موسوی کا پانچواں حکم قتل کی ممانعت ہے کہ ” کسی کی زندگی مقدس اور خدا کا عزیز ترین تحفہ ہے۔۔ زندگی ایک بار ملتی ہے، سب کی زندگی سے پیار کرو” ۔
۔
امریکہ و مغرب کے پرستار بتائیں کہ گورے کن مذہبی تعلیمات کے مطابق پچھلے سو برس میں دس کروڑ انسانوں کا بے رحم قتل عام کر چکے ہیں ؟ کیا سیدنا عیسی علیہ السلام کی تعلیمات سے منحرف امریکی اور مغربی عیسائی یا شریعت موسوی کے منکر یہودی اپنے مذاہب سے آزاد سیکولر نہیں؟ کیا احمد آباد میں سمجھوتہ ایکسپریس کے مسافر زندہ جلانے والا نریندر مودی ، گولڈن ٹیمپل امرتسر میں سکھوں کے خون سے ہولی کھلنے والی اندرا گاندھی اور کشمیری مسلمانوں کا وحشیانہ قتال در قتال کرنے والا بھارت اپنے ہندو مذہب کے پیغام امن کے منکر سیکولر نہیں ہیں؟ تو پھر کیا یہ دعوی ء درویش غلط ہے کہ دراصل ہر مذہب کی قید سے آزاد سیکولرازم ہی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اور انسانیت کا قاتل مافیہ ہے؟
کیا سیکولرازم میں مذہب سے لا تعلقی کا مطلب صرف اسلام کی تذلیل و تحقیر، لبرل ازم سے مراد تہذیب و اخلاق سے بغاوت اور روئے زمین پر انسانی قتل و غارت کی مکمل آزادی ہے ؟ یہ حقائق جاننے کے بعد بھی اگر کوئی سیکولر اور روشن خیال عالم اسلام کو مجرم ٹھہرا کر امریکہ ، یورپی اتحاد اور دہشت گردی کے سرپرست بھارت دیش کو انسانیت حقوق کا محافظ سمجھتا ہے تو اس کیلئے میرے یہ دو اشعار کافی ہیں ۔ ۔
در یوزہ گری حرفہ ء درویش و قلندر – : – کشکولیء شب پیشہ ء دارا و سکندر
غدارِ حرم فتنہ ء مغرب کے مصاحب – : – خیراتِ صلیبی ہے منافق کا مقدر
تحریر : فاروق درویش
جے ایف 17 تھنڈر کی کامیابی کے بارے یہ مضمون بھی پڑھیں