صدر ٹرمپ کے رخصت ہوتے ہی امریکہ کا بھارت پر خصوصی مہربانیوں کا رویہ بدل رہا ہے۔ بھارت کا روس سے ایس ۔ 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری کا معاہدہ اور امریکہ سے تعلقات شدید خطرے میں پڑ گیے ہیں۔ امریکہ نے بھارت کو روس سے ڈیفنس سسٹم کی خریداری کے بعد واضح کیا ہے کہ بھارت یا کوئی بھی ملک کاٹسا ایکٹ کے تحت امریکی پابندیوں سے مستشنٰی نہیں ہے۔ اس حوالے سے بھارت کیخلاف بھی ترکی کی طرح امریکی پابنداں عائد ہوں گی ۔
یاد رہے کہ ترکی نے روس سے ایس ۔ 400 ڈیفنس سسٹم خردینے کا معاہدہ کیا تو امریکہ نے نیٹو اور امریکی اتحادی ہونے کے باوجود ترکی کو اپنے جدید ترین ففتھ جنریشن ایف ۔ 35 سٹیلتھ فائٹر طیاروں کی شراکت داری کے پروگرام سے مکمل طور پر الگ کر دیا تھا۔ جبکہ ترکی کی طرف سے تمام تر دباؤ اور سفارتی کوششوں کے باوجود اسے ایف ۔ 35 دینے سے واضع انکار رہا ہے۔
عالمی پریس کے مطابق امریکہ نے بھارت کو بتایا ہے کہ اسے روس کے ساتھ ایس -400 فضائی دفاعی نظام کے معاہدے کی وجہ سے چھوٹ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لیذا اگر بھارت یہ روسی ساختہ نظام خریدے گا تو بھارت پر بھی ترکی جیسی پابندیاں عائد ہوں گی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے نئی امریکی حکومت کے دباؤ پر بھارت کو واضع طور پر کہا ہے کہ امریکہ سے تعلقات بحال رکھنے کیلئے بھارت کو پانچ ایس ۔ 400 ائر ڈیفنس سسٹم کے لئے 5.5 بلین ڈالر کا معاہدہ چھوڑنا ہو گا۔ بصورت دیگر امریکہ اور بھارت کے سفارتی تعلقات اور سٹریٹجک پارڑنر شپ یقینی بحران کا شکار ہو جائے گی۔ امریکی حکومت نے بھارت پر واضح کیا گیا ہے کہ 2017 کے امریکی قانون کاٹسا ایکٹ میں ترکی یا بھارت سمیت کسی ملک کیلئے کوئی رعایت نہیں ہے۔ جس کے تحت روس سے ایس ۔ 400 ڈیفنس سسٹم کے معاہدے میں شامل ممالک کو روس سے یہ ائر ڈیفنس سسٹم خریدنے سے سختی سے روکا گیا ۔
ترکی اور یورپی تنازعات کے بارے یہ مضمون بھی پڑھیں
عالمی مبصرین کے مطابق امریکہ نے 2017ء کے کاٹسا ایکٹ کے قانون کے تحت اپنے اور نیٹو کے اتحادی ترکی کیلئے بھی کوئی رعایت نہیں رکھی۔ لہذا بھارت کیلئے کسی استشنٰی یا رعایت کا کوئی امکان خارج القیاس ہو گا۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ اور عالمی مبصرین کے مطابق نئی بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی امریکہ کے اس کڑے موقف میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ عالمی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے صدر جوبائیڈن کی سربراہی میں نئی امریکی انتظامیہ کے چارج سنبھالنے کے بعد روس اور اس سے دفاعی معاہدے رکھنے والوں ممالک کے بارے میں مزید سخت رویوں کا امکان ہے۔ اور یہ صورت حال بھارت کیلئے انتہائی مشکلات کا باعث ہو گی۔
امریکہ کے اس واضع موقف کے ردعمل میں چینی فوجی قوت سے پریشاں بھارت نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنا دفاعی نظام مضبوط کرنے کیلئے کسی بھی ملک سے دفاعی سسٹم خریدنے کا حق اور اختیار حاصل ہے۔ بھارت کے اس ردعمل کے بعد امریکہ بھارت تعلقات کشیدہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ اس صورت حال میں بھارت کو جدید امریکی ایف ۔ 16 وی اور بھارتی طیارہ بردار بحری بیڑے کیلئے ایف ۔ 18 ریپٹر لڑاکا طیارے ملنے کا امکان ختم ہو جائے گا۔
عالمی دفاعی مبصرین نے بھارتی رویے کو کھلی منافقت قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ اسلحہ کی فروخت کا معاہدہ کرنے والے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کو پاکستان کو دفاعی ساز و سامان فروخت کرنے سے روکا جاتا رہا ہے۔
تحریر : فاروق رشید بٹ
پاکستان کے ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے بارے یہ مضمون بھی پڑھیں
پاکستان کے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار حتف اور نصر بھارتی جارحیت کیلئے سڈن ڈیتھ