چین کے ہاتھوں بھارت کی حالیہ شکستوں کے بعد لداخ کی ہمالیائی سرحدوں کا تناؤ بتدریج اروناچل پردیش ، سکم اور اتر اکھنڈ تک پھیل رہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف کشمیر سیکٹر میں بین الاقوامی قوانین کو روندتی اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کرتی ہوئی بھارتی جارحیت سے پورے خطے پر جنگ کے سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں۔ بھارت کے نیے اتحادی امریکہ نے بحیرہ جنوبی چین میں بھارت ، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں سے خطے کے جنگ نما ماحول کو مذید گرما دیا ہے۔ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کیلئے بھارت افغانستان میں دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاکستان کٰیخلاف نئی ڈرٹی گیم کھیلنے کی تیاری کر رہا ہے۔
چین کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت کی ہتھیاروں کی سرپٹ دوڑ سے بھارت کا خوف اور احساس کمتری عیاں ہو رہی ہے۔ ایک ماہ میں کورونا وائرس کے ایک کروڑ سے زائد نئے کیسوں کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے بھارت میں افسوس ناک اموات پر عوام کے ماتم اور نوحوں کی ساری دلدوزصدائیں ، احمد آبادی اور کشمیری مسلمانوں کے سفاک قاتل نریندر مودی کے جنگی جنون کی بڑھکوں کے شور میں دب رہی ہیں۔
بھارت کی ہتھیاروں کی دوڑ اور سرحدوں پر فوجی قوت بڑھانے کے جواب میں چین کی طرف سے طاقت ور اقدامات جاری ہیں۔ چین نے بھارتی سرحدوں کے قریب جنگی اڈوں پر مہلک ہتھاروں سے لیس ، ملٹی رول لڑاکا طیارے جے ۔ 11 ، سٹیلتھ فائٹر جے ۔ 20 اور میزائل بردار جے ۔ 7 بمبار طیاروں کے سکواڈرن تعینات کر دئے ہیں۔ چینی طیارہ شکن میزائلوں کا ائر ڈیفنس سسٹم لداخ سے اروناچل پردیش اور سکم کی سرحدوں تک نصب کر دیا گیا ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے میں مذید 50 ہزار فوجی دستوں اور نئی فوجی چوکیوں کا قیام نریندر مودی کی فوجی قیادت کیلئے اعصاب شکن بن رہا ہے۔
بھارت کئی ماہ سے اپنے فوجی وسائل چین کے مقابل شمال مشرقی پہاڑی سرحدوں پر جمع کرنے میں مصروف ہے۔ اس صورت حال میں عالمی دفاعی مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان اپنے حلیف چین کو فائدہ پہنچانے کیلئے بھارتی سرحدوں پر سٹرائیک کر سکتا ہے۔ جبکہ میرے مطابق پاکستان بحرحال امن کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی طرف سے جنگ شروع کرنے جیسے جارحانہ عزائم کے یورپی اور امریکی خدشات کا واویلا محض ایک ویل پلانڈ پراپیگنڈا ہے۔ جس کا مقصد بھارت کو مذید ہتھیاروں کی خریداری پر اکسا کر اپنے اسلحہ کی تجارت کو فروغ دینا ہے۔
.
مغربی مبصرین کہتے ہیں کہ چین کے ساتھ حالیہ تناؤ میں بھارت کی کمزور پوزیشن میں بھارت کیلئے چین سے زیادہ خطرناک پاکستان ہو سکتا ہے۔ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی فوری ڈیلیوری کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کو بھارت کیخلاف ایک انوکھا اسٹریٹجک ایڈوانٹج حاصل ہے۔ چین کے برعکس پاکستان کا واضح اعلان ” پہلے نہیں جوابی استعمال ” کی پالیسی ہے۔ اور یہ پالیسی پاکستان پر حملہ کرنے والے کیلئے ” سڈن ڈیتھ ” کا
سنگین خطرہ بن کر موجود ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق گو کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت چین سے مماثلت نہیں رکھتی لیکن پاکستان کے سٹریٹجک ، اپریشنل اور ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کی رینج اس کی دفاعی ضروریات کے عین مطابق ہے اور یہ رینج بھارتی دفاع کیلئے انتہائی مہلک ثابت ہو گی۔
پاکستان کے نان سٹریٹجک ہتھیار یا ٹیکٹیکل نیوکلیئر ویپن ( ٹی این ڈبلیو) ایسے کم وزنی شارٹ رینج ایٹمی وار ہیڈ بردار میزائیل ہیں۔ جو میدان جنگ میں دشمن کے فوجی دستوں ، بکتربند ٹینکوں ، فوجی تنصیبات ، سپلائی ڈمپس اور فیلڈ ہیڈ کواٹرز کی فوری اور مکمل تباہی کیلئے انتہائی خطرناک ہوں گے۔
پاکستان کے سٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) نے بھارت کو اپنے تباہ کن “مکمل اسپیکٹرم ڈیٹرنس” سے متنبہ کیا ہے۔ ایس پی ڈی کے سابق ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل خالد کدوائی نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس تینوں اقسام کے ایٹمی ہتھیاروں کی مکمل رینج ہے۔ ہمارے اسٹریٹجک ، اپریشنل اور ٹیکٹیکل ایٹمی میزائیل حملوں کی صورت میں بھارت کیلئے چھپنے کی کہیں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
بھارتی فوج پاکستان سے کہیں بڑی اور جدید جنگی سازوسامان کی حامل ہے۔ لیکن پاکستان کے انتہائی مہلک ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار اور اس کی ایٹمی حملے میں پہل نہ کرنے کی پالیسی، روایتی جنگ میں بھارت کی تمام عددی برتری کو ختم کر دے گی۔
بھارت لداخ اور اروناچل پردیش سرحدوں پر چین کے مقابل اپنی فوجی قوت بڑھانے کے ساتھ کشمیر کی سرحد پر جارحیت سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب نے عالمی برادری کو انتباہ کیا تھا کہ پاکستانی سرحدوں پر جارحیت کے مرتکب بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف وزیوں کے سبب ہولناک جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں
سرحدوں پر کشیدگی اور بھارتی جارحیت کے خطرات کی اس حساس صورت حال میں تمام سیاسی وابستگیوں سے بالا تر افوج پاکستان اورعوامی طبقات کے مابین مثالی سپورٹنگ ریلیشن شپ وقت کا اہم تقاضا اور ہمارا قومی فرض ہے
تحریر : فاروق درویش
واٹس ایپ 03324061000
۔
پاکستان کے الخالد ٹینک کے بارے میرا یہ کالم بھی پڑھیں
پاکستان کا الخالد ٹینک تباہ کن اٹیک اور جدید ترین ڈیفنس سسٹم کا زبردست امتزاج