عالمی ڈیفنس انفارمیشن کے مطابق چین اپنی فضائیہ میں 500 اور پاکستان 100 سے زائد ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر جیٹس شامل کرنے کے وسیع تر منصوبے کے تکمیل کی طرف تیزی سے گامزن ہیں۔ جبکہ خطے میں پاکستان کے قریبی دوست ملک ترکی کے تیار کردہ ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر ٹی ایف – ایکس کان نے اپنی پہلی پرواز ریکارڈ کر لی ہے۔
اس صورت حال میں انڈین ڈیفنس اتھارٹیز کیلئے تشویش کا باعث ہے کہ انڈیا کا ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئر کرافٹ پروجیکٹ جس کا بنیادی مقصد انڈیا کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر بنانا ہے، اپنے شیڈول سے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ بھارت کے پاس حریف ہمسایہ ممالک چین اور پاکستان کا مقابلہ کرنے کیلئے صرف دو ہی آپشن ہیں، یا تو وہ اپنا ففتھ جنریشن سٹیلتھ جیٹ منصوبہ تیزی سے مکمل کرے یا اپنی فضائی طاقت کو متوازن رکھنے کیلئے امریکہ یا ورلڈ ڈیفنس مارکیٹ سے ایسے سٹیلتھ فائٹر جیٹس حاصل کرے، جو چین اور پاکستان کے سٹیلتھ جیٹ فائٹرز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق مستقبل کے وار پلانز اور فضائی معرکوں میں ففتھ جنریشن سٹیلتھ لڑاکا طیارے انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے
دنیا کی طرف سے ترکی کی پذیرائی کے وقت بھارتی عوام اور پریس میں انڈین سٹیلتھ طیارے کے ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئر کرافٹ پروگرام میں انتہائی تاخیر پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بھارتی پریس اور میڈیا ان حقائق پر کڑی تنقید کر رہا ہے کہ دس سال قبل شروع ہونے والا ففتھ جنویشن سٹیلتھ فائٹر بنانے کا منصوبہ سست پیشرفت کے باعث ترقیاتی ٹائم لائن میں نمایاں طور پر پیچھے کیوں رہ گیا ہے۔ جبکہ خطے میں بھارت کے حریف ہمسایہ ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ ساتھ ان کا ممکنہ اتحادی ترکی اس شعبہ اور باہمی اشتراک میں تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
انڈیا کے ففتھ جنریشن طیارے کے ڈیزائن کے مرحلے کو بہت پہلے ہی حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ اپریل 2023 میں، ڈیفنس ریسرچ اینڈ نے فنڈز حاصل کرنے کیلیے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سلامتی سے رابطہ کیا تھا۔ اس پروگرام کیلیے ابتدائی تخمینہ لاگت تقریباً 150 ارب انڈین روپے یعنی 500 ارب پاکستانی روپے ہے۔ جبکہ ان ضروری فنڈز کے حصول میں مسلسل تاخیرایک بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آ رہی ہے، جس سے منصوبے کی مجموعی رفتار کم ہو رہی ہے۔
بھارتی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر سمیر وی کامت کے مطابق سٹیلتھ طیارے کا پہلا پروٹو ٹائپ سی سی ایس کی منظوری حاصل کرنے کے تقریبا”سات سال بعد پہلی ٹیسٹ فلائیٹ کر سکتا ہے۔ جبکہ اس صورت میں بھی یہ طیارہ کم از کم دس سال بعد انڈین ائر فورس میں شامل ہونے کا امکان ہے
یاد رہے کہ بھارتی طیارہ ساز ادارے کی طرف سے 2025-26 میں اس طیارے کی افتتاحی پرواز کا دعوی کیا گیا تھا۔ لیکن انڈیا ٹوڈے کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو کے دوران، ہندوستانی فضائیہ کے سابق سربراہ راکیش کمار سنگھ بھدوریا نے اشارہ دیا کہ فنڈز کی بروقت فراہمی پر افتتاحی پرواز چار سال میں ممکن ہے۔ جبکہ طیارے کی مکمل تیاری اور اس کے انڈین ائر فورس میں اپریشنل ہونے میں دس سال یا اس سے زیادہ کا وقت درکار ہو گا۔ جس کے مطابق انڈیا کے ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر 2035ء سے پہلے انڈین ائر فورس میں شامل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کی رپورٹس
چینی فضائیہ میں 200 سے زائد حاضر سروس ففتھ جنریشن اسٹیلتھ طیارے جے-20 اور جے-31 شامل ہیں۔ چینی دفاعی مبصرین کے مطابق 2026-26 تک ان کی تعداد 300 اور 2030-31 تک 500 کے قریب ہو جائے گی۔ دوسری طرف حال ہی میں پاکستان نے چین سے ففتھ جنریشن سٹیلتھ جے-31 حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان نے طیاروں کی تعداد کو خفیہ رکھا ہے۔ لیکن قوی امکان ہے کہ 2025-26 تک جے -31 سٹیلتھ فائٹرز کے دو سکواڈرن اور 2029-30 تک 5 سکواڈرن پاک فضائیہ میں شامل ہوں گے۔ جبکہ بھارتی فضائیہ میں پہلا ہوم میڈ سٹیلتھ طیارہ 2035 سے قبل شامل کیا جانا ممکن نہیں ہے۔
بھارتی دفاعی مبصرین کے مطابق یہ حساس صورت حال انڈیا کیلیے اپنی فضائی صلاحیتوں کو بڑھانے کے حوالے سے خطرناک حکومتی عجلت کی نشاندہی کرتی ہے۔
پاکستان نے اپنے معاشی چیلنجوں اور سیاسی بحرانوں کے باوجود ، طیاروں کی تعداد بتائے بغیر چینی فائفتھ جنریشن کے لڑاکا طیاروں کی خریداری کا آفیشل اعلان کیا ہے۔ جبکہ عالمی ڈیفنس مبصرین کے مطابق پاکستان کی ترکی کے اسٹیلتھ فائٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ میں شراکت اور ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر ٹی ایف – ایکس کان کا حصول یقینی ہے
اسٹیلتھ طیارے کے حصول کیلیے ہندوستان کے آپشن امریکہ یا روس تک محدود ہیں۔ بھارتی دفاعی ماہرین کیلیے امریکی سٹیلتھ فائٹر ایف -35 حاصل کرنے کا فیصلہ مینٹینس کے ہیوی اخراجات اور دیگر مائنس پوائنٹس کے باعث خدشات کا شکار ہے۔ یہ صورتحال صرف روس سے اسٹیلتھ طیارے حاصل کرنے کے امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس وقت ماسکو کے پاس محدود تعداد میں ایس یو -57 فائٹر جیٹس کا بیڑا موجود ہے۔ تاہم، ایئر مارشل انیل چوپڑا (ریٹائرڈ) نے نشاندہی کی ہے کہ ہندوستان کیلیے روس کے جدید ترین سٹیلتھ فائٹر ایس یو -75 حاصل کرنے کا آپشن موجود ہے۔ جبکہ روس کی بھی خواہش ہے کہ انڈیا اس کے پروگرام میں شراکت دار بنے۔ لیکن ان طیاروں کا حصول بھی 2025-26 تک ناممکن نظر آتا ہے۔
افواج پاکستان کی کامیاب حکمت علمی
عالمی دفاعی مبصرین کے مطابق افواج پاکستان نے ملک کو درپیش معاشی مسائل اور سیاسی بحرانوں کے باوجود اپنی جنگی طاقت کو جدید تر بنانے کیلئے بروقت اور بہترین حکمت عملی اپنائی ہے۔ اور چین اپنے دفاعی پراجیکٹس کے شراکت دار پاکسستان کے ساتھ ہر ممکنہ تعاون سے اس کی حکمت عملیوں کو کامیاب بنانے میں مدد کر رہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف بھارتی حکومت اسٹریٹجک اقدامات کیلیےموثر حکمت عملی کے فقدان اورسٹیلتھ فائٹر کی تیاری کے ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئر کرافٹ پروگرام کو تکمیل تک پہنچانے میں خطرناک حد تک سست روی کا شکار ہو چکی ہے۔
پاکستان کے اگلے سٹیلتھ فائٹر کے بارے میرا یہ آرٹیکل بھی پڑھیں
پاک فضائیہ ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر ایف سی 31 کے ساتھ تمام حریفوں سے ایک جنریشن آگے ہو گی