پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کے شمال مغربی علاقہ وزیرستان میں واقع سراروغہ کے سر سبز پہاڑی علاقے کی غار کے اندر واقع تین سو سال قدیم مسجد ِ غار ِ ثور میں آج بھی پانچ وقت کی باجماعت نماز ہوتی ہے۔ اسلام سے محبت رکھنے والے غیرت مند مقامی پختون لوگوں کے مطابق اس مسجد کی تین سو سالہ قدیم تاریخ میں صرف ایک بار ایسا ہوا کہ علاقے میں دہشت گردی کیخلاف فوجی کارروائیوں کے دوران یہاں کی مقامی آبادی کے جانی تحفظ کیلئے کچھ عرصہ کیلئے عبادت روک دی گئی تھی۔
پاکستان کے جنوبی وزیر ستان کے قبائلی ضلع سراروغہ میں واقع یہ غار ثور مسجد دراصل ایک پہاڑی سرنگ ہے۔ اس غار نما سرنگ میں ایک ہی داخلی دروازہ ہے۔ جس کے مرکزی نماز ہال میں بنائی گئیں محرابیں یہاں کے پختون قبائل کے روایتی فن تعمیر کی عکاسی کرتی ہیں۔ مسجد کے امام کے مطابق اس مسجد میں ڈھائی سو کے قریب لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔
[the_ad id=”2155″]
مقامی قبائلی راہنما سید عبداللہ نور نور نے عرب نیوز کے نمائیندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے کے بزرگوں نے اسے مرکزی غار ثور مسجد کا نام دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میری عمر تقریبا. 65 سال ہے۔ اور مجھے میرے نانا دادا نے بتایا کہ انہوں نے اپنے باپ دادا سے یہ سنا تھا کہ یہ مسجد انہوں نے علاقے کے لوگوں کے ساتھ مل کر تعمیر کی تھی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مسجد کم از کم تین سو سال پرانی ہے۔
مسجد کے امام سید خیر اللہ نے بتایا کہ مسجد میں بچوں اور بچیوں کیلئے قرآن حکیم کی تعلیم کا اہتمام موجود ہے۔ ایک قبائیلی راہنما علاقے کے بچوں کو قرآن مجید کی باقاعدہ تعلیم دیتے ہیں ۔ اور قریب و جوار میں واقع گاؤں کے بچے روزانہ یہاں قرآنی اور دینی سبق پڑھنے آتے ہیں۔
امام مسجد نے بتایا کہ فی الحال نہ تو مسجد کی کوئی چار دیواری ہے اور نہ ہی پانی اور بجلی کی مناسب سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو اس قدیم اسلامی ورثے کے تحفظ میں مدد کرنی چاہئے۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق اس مسجد میں نماز اس وقت روک دی گئی تھی ، جب 2009 میں افواج پاکستان نے جنوبی وزیرستان میں قیام امن کیلئے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک وسیع فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ پھر جب علاقے میں امن کی بحالی کے ساتھ ساتھ اس فوجی اپریشن کی کارواائیاں کم ہوئی اور تین سال بعد مقامی لوگ اس علاقے میں واپس آئے تو غیر آباد رہنے کی وجہ سے مسجد کی حالت کافی خستہ ہو چکی تھی۔
[the_ad id=”2155″]
صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے اسسٹنٹ کیوریٹر فواد خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع بشمول مسجد غاز ثور سمیت دیگر علاقوں میں قدیم اسلامی ورثہ کی بحالی اور دیکھ بھال کیلئے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔
حکومتی ترجمان کے مطابق قبائلی اضلاع میں قومی ورثہ کے مقامات کی فہرست اور معلومات اکٹھی کرنے کیلئے ایک تفصیلی سروے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ امید ہے کہ یہ سروے اگلے سال 2021 میں مکمل ہوجائے گا ۔ جس کے بعد ان قدیم ورثوں کی مرمت، دیکھ بھال اور حفاظت ممکن ہو گی۔