آج جہاں بھارت میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور تباہ کن میزائیلوں کی برتری کی ہیبت چھائی ہے وہاں پاک فضائیہ کے زیر استعمال جدید میزائیل سسٹم نے افواج پاکستان کی اٹیکنگ پاورز اور دفاعی سسٹم کو مضبوط تر بنا دیا ہے۔ میں یہاں پاک فضائیہ کے زیر استعمال چند میزائلوں کا مختصر تعارف پیش کروں گا
پی ایل – 5 ایئر ٹو ایئر میزائیل
پاکستان ائر فورس کے فائٹر طیاروں میں نصب پی ایل – 5 ایک کامیاب ائر ٹو ائر میزائل ہے۔ اے اے 2 ایٹول ٹیکنالوجی کا حامل یہ شارٹ رینج میزائیل امریکی اے آئی ایم 9 سائیڈ ونڈر سے ملتا جلتا ہے۔ اس کا ڈیزائن چین کے لوئیانگ الیکٹرو آپٹکس ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ سینٹر میں تیار کیا گیا ۔ جبکہ تیاری چین ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن کی ہانزونگ نینفینگ مشین فیکٹری میں کی گئی ہے۔
وزن میں 148 کلوگرام اور لمبائی میں 3.128 میٹرز کا یہ میزائیل 1.3 کلومیٹرز سے لیکر 16 کلومیٹز تک کی ریننج میں دشمن اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی رفتار 2.5 ناچ یعنی 3080 کلومیٹز فی گھنٹہ ہے۔ پی ایل 5 کے جدید ورژن پی ایل 5- ای 2 میں ڈوئل بینڈ ، ملٹی الیمنٹ ڈٹیکٹر بھی شامل ہے۔ اس کی خاص بات نشانہ سرچ کرنے کی کامیاب صلاحیت ہے۔ یہ چینی ائر فورس کے ایف جے 10 اور 11 لڑاکا طیاروں میں بھی نصب ہے۔
پی ایل – 15 ایئر ٹو ایئر میزائیل
پی ایل – 15 پنے پہلے ماڈل پی ایل – 5 سے طاقتور ریڈار، بہتر اینٹی جیمنگ صلاحیت اور جدید وژوئل رینج کی اضافی افادیت کے ساتھ کامیاب پاور ٹو کل ایئر ٹو ایئر میزائل مانا جاتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے جدید ترین چینی میزائیلوں کے حصول کے بعد بھارت اب روس سے جدید میزائیلوں کے حصول کیلئے مجبور ہے ۔
پی ایل – 15 پاک فضائیہ کے جے ایف – 17 تھنڈر بلاک 2 میں نصب ہو گا ۔ طاقتور سینسر والا یہ میزائیل چینی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں جے 10 سی اور جے 16 میں بھی نصب ہے۔ جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق جے ایف 17 بلاک 3 کیلئے ، پی ایل 15 کا ایک اور لائٹ ویٹ شارٹ رینج ورژن تیاری کے آخری مراحل میں ہے ۔
[the_ad id=”2155″]
اے آئی ایم – 9 سائیڈ وائنڈر ایئر ٹو ایئر میزائیل
دس فٹ لمبائی اور85 کلو گرام وزن کے اس میزائیل کی رفتار 3080 کلومیٹرز فی گھنٹہ اور ہدف تباہ کرنے کی رینج 1.5 کلومیٹر سے لیکر 22 کلومیٹرز ہے۔ اے آئی ایم 9 سائڈ وائنڈر امریکی ریتھین میزائل سسٹم کا تیار کردہ شارٹ رینج ایئر ٹو ایئر میزائیل ہے۔ میٹل ہیٹ ڈیکٹر اور لیزر گائیڈ ٹیکنالوجی سے ہدف سرچ کرنے والا یہ میزائیل امریکی ایئر فورس کے جدید لڑاکا طیاروں میں بھی نصب کیا گیا ہے۔
اے آئی ایم -9 سائیڈ وائنڈر امریکی ہتھیاروں کی فہرست میں سب سے قدیم ، سب سے سستا اور کامیاب ترین میزائل مانا جاتا ہے۔ اس کی عالمی ڈیمانڈ کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اس وقت دنیا کے 40 سے زیادہ ممالک کی ایئر فورسز کے زیراستعمال ہے۔ ڈیفنس ذرائع کے مطابق اے ایم آئی 9 ایکس ففتھ جنریشن سائیڈ ونڈر تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔
رعد – 2 (حتف – 8 ) ائر ٹو گراؤنڈ میزائیل
پاکستان اور پاک فضائیہ کے زیر استعمال ائیر ٹو گراؤنڈ میزائیل رعد – 2 دنیا میں حتف – 8 کے نام سے مشہور ہے ۔ پاکستان نے گیارہ سو کلوگرام ، 4.85 میٹز لمبائی اور ایک ہزار کلومیٹرز فی گھنٹہ رفتار سے چھ سو کلومیٹز کی رینج میں دشمن ہدف کی طرف بڑھنے والے اس جدید ایئرلانچ کروز میزائیل کا کامیاب تجربہ کیا تو بھارت میں خوف و ہراس چھا گیا تھا ۔
افواج پاکستان کے مطابق ” زمین اور سمندر سے فائر ہونے والے دیگر پاکستانی میزائیلوں کے علاوہ رعد 2 کی فضا سے فائر ہونے کی اضافی آپشن نے پاکستان کی ڈیفنس اسٹریٹجک پاورز کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے”۔ جبکہ دفاعی مبصرین کے مطابق اس میزائیل میں گائیڈنس اور نیوی گیشن سسٹم بہتر ہونے سے دشمن کے اہداف کو ٹھیک نشانہ بنایا یقینی ہو گیا ہے۔
[the_ad id=”2155″]
یاد رہے کہ 2017 میں پاکستان سالانہ پریڈ کے دوران اس کی نقاب کشائی کی گئی تو اس نے 550 کلومیٹر کی حد تک مار کی ۔ جس کے بعد پاکستانی ماہرین کی تحقیق کی روشنی میں بہتر انجن اور دیگر پارٹس میں ہلکی سی تبدیلیوں سے 600 کلومیٹز کی رینج ممکن بنائی گئی ہے
اپنی طویل رینج میں اضافے سے یہ میزائل پاکستان کی سرزمین ہی سے اندرون بھارت اہم دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے قابل ہے- بالفاظ دیگر پاکستانی سرحد سے 430 کلومیٹر دور نیو دہلی بھی اس کی آسان رینج میں ہے۔ پاکستانی دفاعی سسٹم میں اس کی شمولت سے بھارت اب روسی ایس -400 سسٹم کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔ جبکہ امریکہ نے حال ہی میں بھارت کو انٹیگریٹڈ ایئر ڈیفنس سسٹم فروخت کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پاک فضائیہ کےجے ایف 17 تھنڈر طیاروں میں رعد – 2 نصب ہونے پر پاکستان کی اٹیکنگ پاور بڑھنے سے بھارت کی سٹریٹجک برتری ختم ہو جائے گی۔ پاکستان کے ائر ونگ کی آپریشنل اور ٹارگٹ کلنگ پاور میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ رعد – 2 کی جدت پزیری سے وطن عزیز اور افواج پاکستان کے سٹریٹجک اثاثوں کا دفاع مضبوط تر ہو جائے گا۔
اب ایٹمی وار ہیڈ کیری کرنے کی صلاحیت والے رعد – 2 (حتف – 8) جیسے کروز میزائیلوں کو پاک فضائیہ کے طیاروں سے فائر کرنے کی آپشن سے پاکستان کا اٹیک طاقت ور اور دفاع مظبوط تر ہو گیا ہے۔
۔
۔
تحقیق و تحریر : فاروق رشید بٹ
۔
واٹس ایپ کنٹیکٹ : 00923324061000