ماضی میں بھارتی میزائیلوں کے ناکام در ناکام تجربات کی طویل ہسٹری اور بھارتی سائنس دانوں کی گرتی ہوئی ساکھ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ خبر کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں ہے۔ کہ ایسٹرن کوسٹ آف انڈیا سے دس کلومیٹر دور عبد الکلام آئی لینڈ ، اوڈیشہ کے مقام پر بھارتی کروز میزائیل نربھے کا ساتواں تجربہ ( میزائیل انٹیگریٹڈ ٹیسٹ رینج فسیلیٹی ) مکمل ناکام ہو گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پہلے جیسے ناکام تجربوں کی طرح بھارتی کروز میزائل نربھے کا فلائٹ ٹیسٹ بھی بری طرح ناکام ہوا۔ ناکامی کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی سرکاری پریس کے مطابق بھی اس میزائیل ٹیسٹ کو میزائیل کی پرواز شروع ہونے کے صرف 8 منٹ بعد ہی پرواز روک کر میزائیل کو فضا میں ختم کر دینا پڑا ۔
میزائیل سسٹم کی ناکامی کی علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کنٹرول سنٹر اس میزائل کو روک کر فضا میں تباہ کرنے کیلئے ایف ٹی ایس (فلائٹ ٹرمینیشن سسٹم) چلانے پر مجبور ہو گیا ۔ جس کے ذریعے اس میزائیل کو فضا میں تباہ کردیا گیا۔
یاد رہے کہ بھارت نے نربھے کروز میزائیل کی تیاری کیلئے ٹیکنالوجی روس سے حاصل کی۔ جبکہ اس کا ٹربوجیٹ انجن ہندوستان کا ڈیزائن کردہ ہے ۔ بھارت کو اس ٹربو انجن کی تیاری میں شروع ہی سے کافی تکنیکی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے اس میزائل کے جزوی طور پر کامیاب ہونے والے دو تجربات روسی ٹربو انجن کے ساتھ کئے گئے تھے۔ جبکہ بھارتی ٹربو انجن کے ساتھ 2013ء کے بعد اب تک یہ اس کروز میزائل ٹیسٹ کی چوتھی مسلسل ناکامی ہے۔ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنازیشن ( ڈی آر ڈی او) کے آفیشل ترجمان نے بھی اس بھارتی کروز میزائل پروگرام کو ” مکمل ناکام ” قرار دیا ہے۔
.
جبکہ اس کے برعکس پاکستان کا 1998ء میں شروع ہونے والا کروز میزائل پروگرام آغاز سے اب تک دنیا میں ایک کامیاب میزائل پلیٹ فارم مانا جاتا ہے۔
پاکستانی کروز میزائیل کا پہلا کامیاب تجربہ 2005 میں ہوا اور 2010 میں اس کی تیاری کا عمل شروع ہو چکا تھا۔ بابر کروز میزائل اور اس کے مختلف ورژن گراؤنڈ لانچ کروز میزائیل ( جی ایل سی ایم ) بابر 1 ، بابر 1 بی اور بابر 2 ، آبدوز سے چلائے جانے والے ( ایس ایل سی ایم ) بابر 3 اور بحری جہاز سے چلائے جانے والے ورژن حربہ پاک فوج اور پاک بحریہ کے آل راؤنڈ ٹاسک اپریشنز کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
.
.
پاکستان نے کروز میزائل کی تیاری کے بعد اعلی درجے کی تکنیکی اپ گریڈیشن بھی انتہائی کامیابی کے ساتھ مکمل کی ہیں۔ جن میں اسٹیلتھ خصوصیات ، بیڈو سیٹلائٹ نیویگیشن اور ٹیرائن سموچ میچنگ (ٹیرکام) سمیت جدید ترین گائیڈڈ سسٹم اور ٹیرن ہگنگ کی صلاحیت بھی شامل ہے۔ اس صلاحیت سے میزائیل کو دشمن ریڈار کی نظروں سے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیرن ماسکنگ سسٹم سے دشمن کے علاقے کے اندر دور تک سٹرائیک کی صورت میں میزائیل روٹ اینڈ اٹیک پلان کو دشمن کے ڈیفنس سسٹم سے خفیہ رکھنا بھی شامل ہے۔
پاکستان کے ڈیفنس ٹیک ماہرین کی محنت اور با کمال صلاحیتوں کی بدولت پاکستان کے میزائیل پروگرام کو بھارت پر واضع تکنیکی اور اپریشنل برتری حاصل ہے۔ پاکستان کا کروز میزائیل بابر دشمن کے جدید دفاعی نظام کی موجودگی میں بھی خاموشی سے وار کرنے کی کامیاب صلاحیت کا حامل ہے۔
تحریر : فاروق درویش