نیٹو کی جنگی مشقوں کے علاوہ ایف 16 اور رافیل جیٹس کبھی کسی بھی فضائی لڑائی میں ایک دوسرے کے سامنے نہیں آئے۔ لہذا لوگ سوچتے ہیں کہ کیا پاکستان فضائیہ کے 30 سالہ اولڈ ورژن ایف 16 بھارت کے جدید ترین رافیل طیاروں کا مقابلہ کر پائیں گے۔
میرا عقلی اور منطقی جواب یہ ہے کہ کرکٹ میں بیٹ کی کوالٹی سے زیادہ بیٹسمین کی قابلیت اور فضائی جنگ میں طیارے کی خصوصیات سے کہیں زیادہ ہواباز کی مہارت فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔
سرد جنگ کے اس دور میں کسی ملک کی برتری کا پیمانہ اس کے جنگی طیاروں کی صلاحیت اور دیگر ہتھیاروں کی جدیدیت ہے۔ لہذا ہر بڑا ملک دوسروں کے مقابلے میں زیادہ پاورفل لڑاکا طیارے اور زیادہ تباہ کن ہتھیار بنا کر سپر ملٹری پاور بننے کی دوڑ میں شریک ہے ۔ دراصل آج تمام بڑے ممالک کی معیشت کا بڑا دارومدار اسلحہ سازی کی صنعت اور عالمی منڈی میں اس کی ڈیمانڈ اور فروخت پر ہے۔
[the_ad id=”2155″]
رافیل بمقابلہ ایف 16 کا مقابلہ پاکستانی اور بھارتی طیاروں کے موازنہ سے آگے دراصل امریکہ اور فرانس کی اسلحہ سازی کے مابین مقابلہ ہے۔ جہاں بھارت اپنی ظاہری فوجی طاقت دوگنا ہونے کے باوجود پاکستانی میزائیلوں کی دہشت اور ہوابازوں کی جادوئی صلاحیتوں سے خوفزدہ ایک لاعلاج احساس کمتری کے مرض میں مبتلا ہے۔ وہاں عالمی طاقتیں اس کے اس خوف کی آگ کو ہوا دیکر اسے مہنگے ترین طیارے اور جدید ہتھیاروں کی بے تحاشا خریداری پر اکسا رہے ہیں۔
دنیا بھر میں کہیں جنگی ماحول اور کہیں سرحدی کشیدگیاں پیدا کروانے سے ہی یورپ اور امریکہ کی منافع بخش اسلحہ سازی کی صنعت زندہ ہے اور ہتھیاروں کی تجارت سے کھربوں ڈالرز کی کمائی ممکن ہے۔
ڈیزائن ، انجن اور بنیادی خصوصیات
فرانس کا ڈاسالٹ رافیل ایک 4.5 جنریشن ڈبل انجن لڑاکا طیارہ ہے ۔ جبکہ امریکی لاک ہیڈ مارٹن کا ایف 16 فورتھ جنریش سنگل انجن ملٹی رول طیارہ ہے۔ رافیل کے پروں کا سائز 10.90 میٹر اور ایف 16 کا 9.96 میٹرز ہے ۔ رافیل کی لمبائی 15.30 میٹرز اور ایف 16 کی 15.06 میٹرز ہے۔ لہذا حجم کے اعتبار دونوں طیارے قریباً ایک جیسے ہیں۔
وزن میں خالی رافیل 10 ٹن جبکہ خالی ایف 16 9.2 ٹن کا ہے۔ رافیل میکسیمم 24.5 ٹن ہتھیار اٹھا سکتا ہے۔ جبکہ ایف 16 میں 21.7 ٹن تک پے لوڈ کی گنجائش ہے۔ لہذا رافیل میں زیادہ ہتھیاروں کے باعث ڈاگ فائیٹ میں اسے ایف 16 کے مقابلے میں ظاہری برتری نظر آتی ہے۔ لیکن عالمی مبصرین کے مطابق ڈاگ فائٹ کی مہارت میں پاکستانی فائٹر پائیلٹس بھارت کے جنگی ہوابازوں سے بہت آگے ہیں۔
[the_ad id=”2155″]
سٹرائیک رینج کا موازنہ
سٹرائیک رینج میں ایف 16 کو رافیل کے مقابلے میں واضع برتری حاصل ہے۔ ایف 16 کی رینج 4220 کلومیٹر لیکن رافیل کی رینج صرف 3700 کلو میٹر ہے۔ رفتار میں بھی پاکستانی ایف 16 کو رافیل پر برتری ہے۔ رافیل کی حد رفتار 2130 کلومیٹر جبکہ ایف 16 کی 2414 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ تاہم دونوں طیاروں میں پرواز کی بلندی کی حد 50 ہزار فٹ برابر ہے۔
ہتھیاروں کا موازنہ
رافیل طیارہ مائیکا ایئر ٹو ائیر میزائل ، ایس سی اے ایل پی لانگ رینج میزائل ، لیزر گائیڈڈ بم ، اے ایم 39 اینٹی شپ میزائل ، جی آئی اے ٹی 30 گن ، میٹور لانگ رینج ایئر ٹوایئر میزائل اور ائر ٹو سرفیس ہتھیاروں سے لیس ہے۔
دوسری طرف ایف 16 پینگوئن اینٹی شپ میزائلوں ، کلسٹر بموں ، رن وے تباہ کرنے والے بموں ، اے آئی ایم 9 سائڈ وائینڈ کے شارٹ رینج ہوائی میزائل ، اے آئی ایم -120 درمیانی رینگ کے ہوائی میزائل ، جی پی ایس گائیڈڈ بموں اور دیگر مہلک ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ ایف 16 میں بھی ایٹمی ہتھیاروں ، روایتی ڈراپ بموں کی صلاحیت اور 20 ملی میٹر کی ویلکن گن ہے۔
رافیل کی برتری کے دعویدار بھارتی میڈیا کے مطابق رافیل نیم اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ جبکہ ایف 16 میں یہ صلاحیت نہیں ہے۔ لہذا بھارت کے روسی ایس یو 30 اور رافیل کا کمبینیشن پاک فضائیہ کیلئے تباہ کن ہو گا۔
لیکن بھارتی میڈیا کو یاد رہے کہ اپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں ایس یو 30 اور سیخوئی ، فرانسسی میراج 2000 اور برطانوی جیگوار طیاروں والی بھارتی ائر فورس کا جو ذلت آمیز حشر پاک فضائیہ کے اولڈ ورژن ایف 16 ، اپنے جے ایف 17 اور پچاس سال پرانے میراج 5 طیاروں نے برپا کیا وہ ساری دنیا کے سامنے ہے
[the_ad id=”2155″]
بھارت ایک منٹ کے اندر 5 طیارے پھڑکانے والے پاکستانی ایم ایم عالم جیسے فنکار اور اولڈ ورژن پاکستانی طیاروں سے جدید ورژن بھارتی طیارے گرانے والے حسن صدیقی اور نعمان خان جیسے ماہر ہواباز کہاں سے لائے گا ۔۔۔۔ جی ہاں رافیل تو خریدے جا سکتے ہیں لیکن کوئی ایسے با کمال صلاحتیوں کے حامل پاکستانی ہواباز کہاں سے لائے گا ؟ ۔۔۔۔ ہاں یہ مال برائے فروخت نہیں ہے ۔۔۔۔ اے
پتر ہٹاں تے نہی وکدے