پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت نے سیاسی اور عوامی دباؤ سے نکلنے کیلئے اپنے ففتھ جنریشن سٹیلتھ جیٹ پروڈکشن پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ آن ریکارڈ حقائق یہ ہیں کہ بھارت یہ پروگرام پانچ سال پہلے 2020ء میں شروع کر چکا ہے۔ اور اس وقت کے آفیشل اعلان کے مطابق طیارے کے ڈیزائن کو بھی حتمی شکل دی جا چکی تھی۔ آن ریکارڈ ہے کہ اپریل 2023 میں، بھارتی ڈیفنس اینڈ ریسرچ سینٹر نے وزیر اعظم نریندرا مودی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سلامتی سے اس پروگرام کیلئے درکار ابتدائی تخمینہ لاگت تقریباً 150 ارب انڈین روپے کے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی تھی
سن 2023 میں اس بھارتی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر سمیر وی کامت کا کہنا تھا کہ طیارے کا پہلا پروٹو ٹائپ سی سی ایس کی منظوری کے کم از کم سات سال بعد پہلی ٹیسٹ فلائیٹ کر سکتا ہے۔ اور اس کی ٹیسٹ فلائیٹ کے کم از کم دس سال بعد انڈین ائر فورس میں شامل ہونے کا امکان ہے۔
اسی سال انڈیا ٹوڈے سے انٹرویو کے دوران، بھارتی فضائیہ کے سابق سربراہ راکیش کمار سنگھ بھدوریا نے بھی تصدیق کی تھی کہ فنڈز کی بروقت فراہمی کے چار سال بعد ٹیسٹ پرواز اور طیارے کی مکمل تیاری کے بعد انڈین ائر فورس میں اپریشنل ہونے میں مذید دس سال یعنی کل چودہ سال کا وقت درکار ہو گا۔ لہذا ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کا ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر 2040ء سے پہلے انڈین ائر فورس میں شامل ہونے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے
قابل توجہ حقائق ہیں کہ ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائیٹر بنانے کے دعویدار بھارت کا فورتھ جنریشن تیجاس ہی ہرلحاظ سے ایک ایسا ناکام ترین خوفناک نائٹ میئر بن چکا ہے۔ جس کی کسی بھی جنگی صلاحیت کے بارے میں کچھ بھی ثابت شدہ نہیں ہے ۔ دراصل تیجاس میں امریکی انجن ، اسرائیلی ریڈار اور مختلف ممالک کے ایویئنکس کے مکس پارٹس کے ورکنگ کمبینیشن کی کامیابی بھی ثابت شدہ نہیں ہے۔
انہی تحفظات کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیجاس بری طرح فلام شو ثابت ہوا ہے۔ بلکہ حقیقیت تو یہ ہے کہ تیجاس کے نیول ورژن کو خود بھارتی بحریہ نے بھی استعمال کرنے سے انکار کر دیا تھا
ففتھ جنریشن سٹیلتھ طیاروں کا پروڈکشن پروگرام کی کامیابی کے امکانات کا اندازہ لگانے کیلئے، بھارت کی اسلحہ سازی کی داغدار اور نا اہل ترین ہسٹری قابل غور ہے۔ نامور بھارتی صحافی راہل بیدی اور دفاعی مبصرہ غزالہ وہاب لکھتے ہیں کہ بھارت نے 20 سالہ کاروائیوں کے بعد ایک انساس رائفل بنائی لیکن ٹوٹل فلاپ ثابت ہوئی۔ لہذا بھارتی فوج نے اسے کئی فنی نقائص کی شکایات کے ساتھ مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ بعد ازاں اس رائفل کو نیپال نے خریدا اور ناٹ وانٹڈ کا تمغہ لگا کر واپس کر دیا۔ پھر نو سال بعد 2019 میں امیٹھی اتر پردیش میں روسی شراکت سے نئی اسالٹ رائفل فیکٹری کا نریندر مودی نے افتتاح کیا۔ لیکن روس کے ساتھ معاہدہ مکمل نہ ہونے کے باعث وہ فیکٹری ابھی تک بند پڑی ہے۔
ففتھ جنریشن سٹیلتھ بنانے کی بڑھک مارنے والوں کیلئے یہ حقائق زبردست طمانچہ ہیں کہ 2009 ء میں جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور نے بھارت کے تیارکردہ آٹھ دھروو ہیلی کاپٹر خریدے تھے۔ لیکن شومئی قسمت کہ سیلف کریش ماسٹر بھارت کے تیارہ کردہ ان ہیلی کاپٹروں میں سے چار گر کر تباہ ہو گئے ۔ جس کے بعد باقی چار معاہدہ منسوخ کر کے بھارت کو واپس بھیج دئے گئے۔
نیوٹرل دفاعی مبصرین کے مطابق ایک عام رائفل سے لیکر ہیلی کاپٹر اور تیجاس بنانے میں ناکام بھارت کی طرف سے اب ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائیٹر پروڈکشن پروگرام کا اعلان اس صدی کا سب سے بڑا مذاق ہے۔ اور بھارتی فضائیہ کے موجودہ چیف ائر مارشل امر پریت سنگھ کا یہ بیان بھی عین حقائق کا آئینہ دار ہے کہ بھارتی فضائیہ میں فنڈ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لائق اور اہل سٹاف کی کمی انتہائی نقصان دہ ہے۔
اور پاکستان کو فخر ہے کہ پاکستان کے 150 سے زیادہ ذہین ایروناٹیکل انجینیئرز اور با صلاحیت ٹینیکل ایکسپرٹ ترکی کا ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر کان بنانے والی پروفیشنل ٹیم کا باقاعدہ حصہ ہیں
عالمی مبصرین کے مطابق پاکستان ففتھ جنریشن سٹیلتھ جے 35 کے حصول کے بعد بھارت سے دس سال آگے ہو گا ۔ اور ممکنہ طور پر 2040 میں بھارتی فضائیہ میں ففتھ جنریشن طیاروں کی شمولیت سے پہلے پاکستان کا جے ایف 17 تھنڈڑ پروگرام ففتھ جنریشن سٹیلتھ ورژن میں داخل ہو چکا ہو گا۔ اور یقینی طور پر چینی ساختہ سکستھ جنریشن سپر سٹیلتھ جے 36 طیارے پاکستان ائر فورس کا حصہ بن کر بھارت کو 15 سال پیچھے چھوڑ چکے ہوں گے
فاروق رشید بٹ
پاکستان ائرفورس کا ایٹمی میزائیلوں سے لیس اگلا طیارہ ففتھ جنریشن ملٹی رول سٹیلتھ فائٹر جے- 35
پا