لداخ سیکٹر میں ہندوستان کو فوجی محاذ پر بدترین شکست دینے کے بعد چین نے تبت سے بھارت میں داخل ہونے والے اہم دریاؤں کا پانی روک کر بھارت میں خشک سالی اور معاشی تباہی پھیلانے کیلئے پانیوں پر کنٹرول کا لیکوئیڈ بم چلانے کی دھمکی دی ہے۔
چین تبت سے نے شمال مشرقی ہندوستان میں بہنے والے دریا یارلنگ سانگپو پر میگا ڈیم شروع کر دیا ہے۔ چین کو میٹھے پانی کے وسیع ذرائع اور برفانی وسائل کی وجہ سے “تیسرا قطب” کہا جاتا ہے۔ تبت کی وجہ سے بھارت میں داخل ہونے والے دریاؤں کے پانیوں پر کنٹرول چین کو ایک اسٹریٹجک کنٹرول فراہم کرتا ہے۔
تبت سے نکلنے والی ندیاں قریبی ہمسایہ ممالک کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ تاہم چین کی طرف سے بھارت کے ساتھ پانی کی بندش کو ایک ہتھیار ” لیکوئڈ بم” کے طور پر استعمال کرنے کی دھمکی دراصل بھارت کا امریکہ ، آسٹریلیا اور جاپانی کے ساتھ ملکر چینی سرحڈوں اور بحیرہ جنوبی چین میں چین پر جنگی دباؤ ڈالنے کا کرارا جواب ہے۔
چین کے اخبار مارننگ پوسٹ کے مطابق بھارت شید خوف زدہ ہے کہ بیجنگ اس خطے پر اپنا کنٹرول بڑھانے اور بھارت کی امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ ملک کر جنگی دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کا جواب دینے کیلئے ڈیموں اور پانی کے دیگر ذرائع کو اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کرسکتا ہے۔ سنہ 2000 کے بعد چین نے دریا کے وسط تک پہنچنے والی توانائی کو بروئے کار لانے کے لئے درہائے برہما پترا پر ہائیڈرو پاور منصوبوں کا طویل مدتی پلان بنایا ہے۔ چین نے بھارت میں داخل ہونے والی ندیوں کی نچلی سطحوں پر کنٹرول بھارت کیلئے تباہ کن نتائج کا حامل ہو گا۔
چینی اخبارات کے مطابق پچھلی ایک دہائی سے ایک درجن کے قریب ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس شروع کر رکھے ہیں۔ ان پراجیکٹس میں سب سے بڑا پراجیکٹ زانگمو ڈیم ہے۔ جس نے 2015 میں مکمل طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ اس کے علاوہ تبت کے بایو ، جیکسی ، لانٹا ، ڈکپا ، نانگ ، ڈیمو ، نمچا اور میٹوک نامی شہروں میں پن بجلی گھر زیر منصوبہ یا زیر تعمیر ہیں۔
دریائے یار لونگ کا وسطی طاس چین اور بھارت کے درمیان لائن آف لائن آف ایکچول کنٹرول کا قریبی علاقہ انتہائی اہم سٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ یہ چین اور ہندوستان کے مابین 3،488 کلومیٹر طویل سرحد تک پھیلا ہوا ہے ۔
[the_ad id=”1015″]
بھارتی مبصرین کے مطابق چین کے شروع کردہ ان ڈیم پروجیکٹس سے بھارت میں شدید پریشانی میں مبتلا ہے کیونکہ ایل اے سی کے قریب چینی ڈیموں کی تعمیر کے معانی بھارت میں داخل ہونے والے ہمالیائی دریاؤں پر چین کا مکمل اسٹریٹجک کنٹرول ہے۔ اور یہ صورت حال بھارت کے اس وسیع و عریض علاقے میں خوف ناک خشک سالی اور معیشت کی تباہی ہے،
چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بیجنگ نے اروناچل پردیش کو کبھی بھی خطرناک علامت کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ چین ڈیموں اور دیگر آبی انفراسٹرکچر کو اپنی منشا کے مطابق خطے پر اپنا کنٹرول بڑھانے کیلئے اسٹریٹجک ٹول کے طور پر استعمال کرسکتا ہے۔ یاد رہے کہ چین نے جون 2020 میں پاراچو جھیل کے پانیوں کے کنٹرول کے ذریعے لیکوئڈ بم استعمال کرنے کا عملی مظاہرہ کیا تھا۔ اور دریا کی سطح میں 12 سے 14 میٹر تک اضافہ دیکھا گیا تھا۔
دفاعی اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے جب تک دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات میں بہتری نہیں آتی اور لداخ سرحد پر امن قائم نہین ہو جاتا ایسی آبی جنگوں کے حل کا کوئی امکان نہیں ہے۔ چین نے بھارت کی اپنے نئے اتحادی امریکہ آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں سے دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کا مونہ توڑ جواب دیا ہے۔
چین کی جنگی حکمت عملی بتاتی ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے اتحادی بھارت کی طرف سے اپنے جنگی اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ فوجی طاقت کے مظاہروں اور بھارت کے رافیل طیاروں یا نیے اسلحہ کی نمائش کو کسی خاطر میں نہیں لائے گا
۔
چینی خطے میں امریکہ اور بھارت کی فوجی طاقت کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں