Armed Forces Jobs & Defence News

Pakistan Armed Forces Jobs & Defence News

امریکی ایف 22 ریپٹر ، چینی جے 20 اور روسی ایس یو 57 میں ففتھ جنریشن فضائی برتری کی دوڑ

امریکہ اپنا جدید ترین فائٹر جیٹ ایف 35 بھی بنا چکا ہے لیکن لڑاکا طیاروں کے مبصرین امریکی ففتھ جنریشن سٹیلتھ جیٹ ایف 22 ریپٹر کو اب تک کی فضائی جنگی تاریخ کا سب سے خطرناک لڑاکا طیارہ قرار دیتے ہیں

امریکہ اپنا جدید ترین فائٹر جیٹ ایف 35 بھی بنا چکا ہے لیکن لڑاکا طیاروں کے مبصرین امریکی ففتھ جنریشن سٹیلتھ جیٹ ایف 22 ریپٹر کو اب تک کی فضائی جنگی تاریخ کا سب سے خطرناک لڑاکا طیارہ قرار دیتے ہیں

امریکی ایف 22 ریپٹر دنیا کا پہلا ففتھ جنریشن لڑاکا طیارہ ہے۔ جو کچھ دہائیوں کیلئے فضائی برتری حاصل کر لے گا۔ 2006 میں امریکی فضائیہ میں شامل ہونے والا لاک ہیڈ مارٹن کا تیار کردہ یہ طیارہ اب تک کے جدید ترین لڑاکا طیاروں میں سے ایک ہے۔  160 ملین ڈالرز مالیت کے اس امریکی طیارے کے مدمقابل چین کا 110 ملین ڈالرز مالیت کا جے 20 اور روس کا 45 ملین ڈالرز مالیت کا ایس یو 57 ہے۔ لیکن امریکی طیارے کے مقابل یہ دونوں طیارے بڑے پیمانے پر پیداوار کا حدف حاصل کرنے سے ابھی برسوں دور ہیں۔ گو کہ امریکہ ایف 35 بھی بنا چکا ہے لیکن مبصرین ایف 22 ریپٹر کو تاریخ کا سب سے مہلک لڑاکا طیارہ قرار دیتے ہیں۔

ایف 16 اور ایف 15 کی کامیابی کے بعد  1977 میں روس کے مِگ 29  اور ایس یو 27  فضائی دنیا میں داخل ہوئے تو امریکی فضائیہ نے ایک ایسا لڑاکا جیٹ طیارہ بنانے کا منصوبہ شروع کیا جس سے وہ اپنے حریفوں پر برتری قائم رکھ سکے۔ اس منصوبہ بندی کا نتیجہ ایف 22 ریپٹر کی صورت میں ایک ایسا لڑاکا جیٹ ہے جو ہر موسم میں اپریشن کا اہل ، وزن میں پلکا پھلکا ، جامع خواص ، پرپلشن سسٹم ، جدید فلائٹ کنٹرول سسٹم کے ساتھ ساتھ جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔ اس کے اگلے ورژن کی منصوبہ بندی میںاس کی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی میں بہتری اور سپر کروز کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔

امریکی ایف 15 ، ایف 16 اور ایف 35 جیسے طیاروں کی طرح اس ایف 22 ریپٹر میں بھی جے ایچ ایم سی ایس یعنی پائیلٹ کے دیکھتے ہی ٹارگٹ لاک کرنے کا خود کار سسٹم موجود ہے ۔

امریکہ ایف 22 ریپٹر کی انتہائی مہنگی لاگت کی وجہ سے کسی اور طیارے کے منصوبے کا ارادہ نہیں رکھتا ۔ لیکن اس طیارے کو 2060 تک اپنی انوینٹری میں رکھنا چاہتا ہے۔ اس کے جدید ورژن میں سٹیلتھ ٹیکنالوجی اور سپر کروز سسٹم میں مذید بہتری لائے جائے گی ۔ امریکی منصوبہ ساز اداروں کے مطابق ایف 22 ریپٹر کے بعد امریکی فضائیہ میں اگلا سکستھ جنریشن امریکی طیارہ اس کی جگہ لے گا ۔ تاکہ روس اور چین کی فضائی طاقت کے سامنے امریکہ کے سکستھ جنریشن طیاروں کے  کچھ سکواڈرن موجود ہوں۔ مبصرین کے مطابق ایف 35 کی پیداوار دراصل ایف 22 کی مذید بہتری کیلئے پیسہ کمانے کا ذریعہ ہو گی۔

ایف 22 کی اہم خصوصیت بغیر آفٹر برنر کے 1.5 ماچ کی رفتار کے ساتھ سٹیلتھی اور سپر کروز کی صلاحیت ہے۔ یاد رہے کہ آفٹر برنر طیارے کی رفتار میں اضافہ کی صلاحیت دیتا ہے۔ یہ اکثر فورتھ جنریشن طیاروں میں موجود ہے ۔ لیکن اس میں طیارے کا ایندھن کا استعمال ہوتا ہے۔ لہذا یہ اس کی کمبیٹ رینج کم کر دیتا ہے۔ جبکہ ایف 22 میں آفٹر برنر کے بغیر ماچ 1.5 کی رفتار حاصل کرنے کی صلاحیت اسے دوسرے ففتھ جنریشن طیاروں کے مقابلے میں زیادہ کمبیٹ رینج فراہم کرتی ہے۔


پاکستان کی اسلحہ سازی کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں

پی کے ۔ 15، جے ایف ۔ 17 اور الخالد سے ففتھ جنریشن سٹیلتھ فائٹر پراجیکٹ عزم تک

 

ایف 22 بنائے جانے والے میٹیریل کے حوالے سے بھی منفرد ہے۔ اس کی تیاری میں مختلف طبعی اور کیمیائی خواص رکھنے والی دھاتوں کے مرکب سے بنایا گیا خاص میٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔ یہ مختلف دھاتوں کے امتزاج سے تیار کردہ ڈھانچہ اسے دوسرے طیاروں کی نسبت وزن میں ہلکا اور ان سے کہیں مظبوط بناتا ہے۔

ایف 22 بمقابلہ جے 20 اور ایس یو 57

چینی جے 20 اور روسی ایس یو 57 کے مقابلے ایف 22 ریپٹر کی پٹرول کنزمپشن بہت بہتر ہے۔ امریکہ نے 2000 سنہ میں شروع کردہ  پہلا ایف 22 طیارہ 2000 سنہ میں امریکی فضائیہ میں شامل کیا تھا ۔ جبکہ چینی جے 20 اور روسی ایس یو 57 کے منصوبے اس سے پہلے پیش رفت میں تھے۔ اس ایڈوانٹیج کے باوجود جے 20 اور ایس یو 57 ، دونوں طیارے بڑے پیمانے پر پراڈکشن کے حوالے سے ایف 22 سے بہت پیچھے ہیں

ایف 22 ریپٹر کے دو جہتی ویکٹر تھروٹ کے مقابلے میں جے 20 اور ایس یو 57 تین جہتی ویکٹر تھروٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ خاصیت ان طیاروں کی اپ گریڈیشن اور ترقی یافتہ ورژن کیلئے فائدہ مند ہوں گی۔ لیکن اس وجہ سے ابھی ان کی بڑے پیمانے پر تیاری ممکن نہیں ہے۔ چین اب چینی انجن کا استعمال کرتے ہوئے جے 20 بی متعارف کروائے گا۔ جبکہ پہلے وہ روسی ساختہ اے ایل 31 ایف این انجن استعمال کرتا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک کے مطابق اپنی سست لیکن لگاتار پروڈکشن کی وجہ سے چینی جے 20  اور روسی  ایس یو 57  مستقبل میں امریکی ایف 22 کے مقابلے میں آگے نکل جائیں گے ۔ امریکہ اس آنے واکے وقت کیلئے اپنے سکستھ جنریشن طیارے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔ تاکہ روس اور چین کے مقابلے میں امریکہ کی فضائی جنگی توازن میں برتری قائم رہے ۔


پاکستانی ایف 16 اور بھارتی رافیل کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں

پاک فضائیہ کے ایف ۔ 16 فالکن اور انڈین رافیل طیاروں کا موازنہ اور حقائق

Farooq Rashid Butt
Farooq Rashid Butthttp://thefoji.com
Editor in Chief of Defence Times and Voice of Pakistan, a defence analyst, patriotic blogger, poet and web designer. The passionate flag holder of world peace

DEFENCE ARTICLES

عالمی مبصرین اور چینی ماہرین کے مطابق پاکستان کا چین سے ٹون انجن سنگل سیٹ ففتھ جنریشن...
پاکستان ائر فورس نے جے ایف 17 تھنڈر فائٹر طیاروں کے جدید ترین ورژن بلاک 3 کا...

Leave a Reply

DEFENCE NEWS

Writers International

Our website of news articles & current affairs

DEFENCE BLOG

Leave a Reply