فرانس کا تیار کردہ رافیل بین الاقوامی مارکیٹ کا مہنگا ترین طیارہ ہے۔ بھارت نے ان 36 جیٹ طیاروں کا معاہدہ چھ کھرب انڈین روپے یعنی 8 ارب ڈالرز میں کیا ہے۔ امریکی ایف 16 کے جدید ترین 72 بلاک کی قیمت 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں رافیل کی قیمت 22 کروڑ ڈالرز ادا کی گئی ہے۔ بھارتی اپوزیشن نے مودی سرکار پر اس سودے میں کرپشن کے الزامات لگا رہی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان جے ایف 17 تھنڈر طیارہ رافیل کی قینت سے دس گنا کم صرف 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز میں تیار کر رہا ہے۔
بھارت اپنے رافیل جیٹ طیاروں کی آمد کا جشن منا رہا ہے۔ اور فوجی ماہرین نے نہ صرف امریکی طیاروں کے مقابلہ میں اس کی صلاحیتوں پر تکرار کے ساتھ یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ رافیل طیارے اسلحہ کی انٹر نیشنل مارکیٹ میں کیوں ناکام رہے ہیں اور اکثر ممالک نے ان کو خریدنے سے کیوں انکار کر دیا ہے
ڈاسالٹ کے رافیل بھارت کا واحد انتخاب نہیں تھے کیونکہ کئی دیگر عالمی فرموں نے ایم ایم آر سی اے ٹینڈر میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ ابتدائی آفرز میں لاک ہیڈ مارٹن کا ایف 16، بوئنگ کا ایف اے 18 ، یورو فائٹر ٹائفون ، روس کا مگ 35 ، سویڈن صاب کا گریپن اور داسالٹ کا رافیل تھا۔ انڈین ائر فورس نے تمام طیاروں کا تجربہ کیا اور ڈاسالٹ کو 126 رافیل لڑاکا طیارے فراہم کرنے کا ٹھیکہ دے دیا تھا جسے بعد میں 126 سے کم کرکے 36 کردیا گیا ۔
[the_ad id=”2155″]
رافیل طیاروں کا کوئی خریدار نہیں؟
حیرت انگیز صلاحیتوں کا دعوی کرنے والے اس طیارے کا بھارت نے بہت بڑی جانچ پڑتال کے بعد انتخاب کیا ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ ان فرانسیسی طیاروں کے خریدار انتہائی کم ہیں ۔ فرانس اور بھارت کے علاوہ صرف قطر اور مصر ہی رافیل جیٹ طیارے استعمال کر رہے ہیں اور وہ بھی بہت محدود تعداد میں۔
روسی جنگی ہوابازی کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ رافیل طیارے چینی ایئرفورس کے جدید ترین طیاروں کیخلاف بیکار ثابت ہوں گے۔ رافیل جیٹ کی زیادہ سے زیادہ رفتار ماچ 1.8 کے بارے میں ہے جو چینی جے 16 کی 2.2 ماچ کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ رافیل کی ورکنگ حد بھی چین کے جے 16 سے کم ہے۔ یہاں تک کہ انجن کی پاور میں چینی جے 16 ایس اور روسی ایس یو 35 اس فرانسیسی رافیل طیارے سے کہیں زیادہ برتر ہیں۔ روسی ماہریں کا دعویٰ ہے کہ اگر ہندوستانی فضائیہ تمام 36 جیٹ طیارے بھی تعینات کر دے گی تو بھی تکنیکی برتری چین ہی کی ہوگی۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق رافیل کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ یہ ایک بہت ہی ہلکی اورغیر مخصوص ایر فریم کے کے باوجود بہت زیادہ مہنگا ہے۔ یعنی کہ جن ممالک کو اعلی درجے کے لڑاکا طیارے کی تلاش ہوتی ہے وہ اس کی صلاحیتوں سے کہیں زیادہ قیمت کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں۔ بہتر طیارے کی تلاش رافیل سے زیادہ صلاحیتوں والے امریکی ایف 15 یا روسی ایس یو 35 ، جبکہ درمیانے یا ہلکے وزن کے طیاروں کیلئے امریکی ایف 16 وی ، ایف 18 ای یا روسی مگ 35 زیادہ موثر ہیں ۔
[the_ad id=”2155″]
جنوبی کوریا اور سنگاپور نے 2000 کی دہائی میں رافیل سے زیادہ طاقتور امریکی ایف 15 کا انتخاب کیا۔ 2015 میں مصر نے فرانس کے ساتھ اسلحے کی بڑی ڈیل کے تحت صرف 24 رافیل طیارے خریدے۔
اگلے سال ، سنہ 2016 میں مصری صدر عبدل فتاح السیسی اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان اعلی سطح پر بات چیت کے باوجود د بھی دونوں ممالک نے اس معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی۔ اور ان کی بجائے مصر نے روس سے دو درجن سے زیادہ ایس یو 35 طیاروں کی خریداری کیلئے معاہدہ کیا۔
بھارتی میڈیا پانچ رافیل طیاروں کی آمد کا یوں جشن منا رہا ہے گویا انہوں نے چین کیخلاف جنگ جیت لی ہے۔ بھارتی دفاعی ماہرین بتائیں کہ اگر رافیل اس قدر تباہ کن اور اچھا طیارہ ہے تو عمان ، کوریا ، سنگاپور ، لیبیا ، کویت ، کینیڈا ، برازیل ، بیلجیم ، متحدہ عرب امارات ، سوئٹزرلینڈ ، ملائشیا نے اسے خریدنے سے کیوں انکار کردیا تھا ؟ حقائق یہی ہیں کہ بھارت کے علاوہ صرف قطر اور مصر نے ہی رافیل خریدے ہیں۔
رافیل کے تیسرے خریدار ، بھارت نے پہلے میک ان انڈیا کی شرط کے تحت 126 جیٹ طیارے حاصل کرنے کی تجویز پیش کی تھی ۔ جو فرانس کی طرف سے میل ان انڈیا کی شرط نا ماننے پر صرف 36 کر دی گئی ۔ اپریل 2015 میں اس معاہدے کے اعلان کے بعد پہلے پانچ طیاروں کو بھی بھارت پہنچنے میں پانچ سال لگے ہیں
[the_ad id=”2155″]
تجزیہ کاروں کے مطابق ، رافیل بنانے والوں کی زبردست مارکیٹنگ کے باوجود ، فرانس کا نسبتا چھوٹا اور ناکارہ دفاعی شعبہ لڑاکا طیارہ پروگرام اپنی حدود پوری کر چکا ہے۔ چھوٹی پروڈکشن لائینز طیارے کو تیزی سے یا موثر انداز میں تیار کرنے سے قاصر ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ تحقیق اور ترقی کیلئے فرانسیسی بجٹ امریکہ یا روس کے مقابلہ میں کم ہے۔
مودی سرکار پر رافیل کے سودے میں کرپشن کے الزامات لگانے والے کہ رہے ہیں کہ اس طیارے کی قیمت اس کی خصوصیات کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ یا ممکن ہے کہ بھارتی سرکار میں موجود خریداری کا معاہدہ کرنے والوں کو کمیشن دینے کیلئے اس قدر زیادہ قیمت کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
عالمی ماہرین کے مطابق بیشتر ممالک نہ صرف فرانس کے مقابلے میں امریکی تکنیکی برتری کے سبب امریکی طیارے خریدنا پسند کرتے ہیں بلکہ فرانس کی بجائے امریکیوں کو خوش کرنے کیلئے بھی امریکہ سے اسلحہ کی خریداری کو ترجیح دیتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ رافیل عمدہ خصوصیات کے تمام بلند بانگ دعووں کے باوجود بین الاقوامی مارکیٹ کی جنگ ہار گئے ہیں۔ اور نریندرا مودی سرکار نے اربوں ڈالرز کی کمیشن کھانے کیلئے بھارت کو
رافیل طیاروں کی خریداری سے شدید نقصان پہنچایا ہے۔